ہفتہ, دسمبر 14, 2024
اشتہار

پاک بحریہ کی امن مشقیں 2017 کا آغاز

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی:ملکی تاریخ کی سب سے بڑی پاک بحریہ کی مشترکہ امن مشقوں کا آغاز ہو گیا ، جس میں شرکت کے لیئے روس، امریکہ سمیت چھتیس ممالک کے جہاز کراچی بندرگاہ پہنچ گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاک بحریہ کی امن مشقیں2017 کا پُروقار آغاز ہوگیا ہے ، پانچویں امن 2017 کے مشقوں کے آغاز پر کراچی ڈاک یارڈ پر پرچم کشائی کی تقریب ہوئی ،تقریب کا آغاز کلام پاک سے ہوا، رنگا رنگ تقریب میں قومی تر انہ پڑھا گیا اور چھتیس ممالک کے پرچم لہرائے گئے، پاک نیوی کے بینڈ نے فن کا مظاہرہ کیا۔

کمانڈر پاکستان فلیٹ وائس ایڈمرل عارف اللہ حسینی تقریب کے مہمان خصوصی تھے، مہمان خصوصی وائس ایڈمرل عارف اللہ حسینی نے تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے ۔امن کا انحصار علاقائی سیکورٹی پر ہے۔

- Advertisement -

چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ذکا اللہ نے پیغام میں کہا پاکستان نیوی نے ہمیشہ باہمی تعاون کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔

12

مشقوں میں 9 ملکوں کے بحری جہاز شرکت کررہے ہیں، جن میں روس کے 3 اور امریکا کے 4 جنگی بحری جہاز ہیں جبکہ جاپان کے 2پی تھری سی اورین طیارے بھی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

امن مشقوں میں چین روس ،سری لنکا ،ترکی اور انڈونیشیا کے جہازوں کا پرتپاک استقبال کیا گیا، انڈونیشیا، آسٹریلیا،برطانیہ اور ترکی کا ایک،ایک بحری جہاز بھی شرکت کررہا ہے۔

14

یہ بحری مشقیں 10 سے 14 فروری تک شمالی بحیرہ عرب میں جاری رہے گی، بحری امن مشقوں میں چین، امریکہ، سعودی عرب اور ایران سمیت 36 سے زائد ممالک شرکت کریں گے جبکہ پہلی بار روس کا بحری بیڑا اور فورس بھی شریک ہوگی۔

بحری مشقوں کے دوران عالمی میری ٹائم کانفرنس بھی ہوگی۔ جس میں شرکت کے لئے 70 سے زائد ممالک کے مندوبین کو دعوت دی گئی ہے۔


مزید پڑھیں : بحری امن مشقیں ، غیر ملکی بحری جہازوں کی آمد شروع


ان مشقوں کا موضوع ‘‘امن کے لئے اکٹھے ’’ ہے اور اسکا اہتمام پاک بحریہ کی جانب سے کیا گیا ہے۔

وائس ایڈمرل عارف اللہ حسینی نے کہا کہ بحری امن مشقیں کسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ اس کا مقصد ضرورت پڑنے پر ایک دوسرے کی مدد کرنا ہے، بھارت کا عمل ہمیشہ سے پاکستان کے خلاف جارحانہ رہا ہے لیکن ہم ایک مضبوط قوم ہیں اور سمندر پر حاوی بھی۔ اگر بھارت ہماری سمندری حدود میں جارحانہ عزائم لے کر آئے گا تو بچ کر نہیں جاسکتا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں