اسپورٹس صحافی نے انکشاف کیا ہے کہ آنے والے دن پاکستان کرکٹ کو اور زیادہ حیرت میں مبتلا کردیں گے کہ کیا کیا ہورہا تھا۔
شعیب جٹ کا اے آر وائی کے پروگرام میں کہنا تھا کہ دیکھیں آگے جا کر کیا معاملات ہوتے ہیں، اس کیس میں یہ تھا کہ تو فریق تھے۔ ایک فریق ٹی وی پر بیٹھ کر مسلسل الزام لگا رہا تھا یا اپنی فیس سیونگ کررہا تھا۔ دوسرا فریق چونکہ تحقیقات کررہا تھا اس لیے وہ اتنے بیانات نہیں دے رہا تھا۔
انھوں نے کہا کہ جب اعلیٰ حکام کو لگا کہ پانی سر سے گزرنے لگا ہے تو اس لیے استعفے کو قبول کرلیا جائے۔ یہ ان دونوں کے درمیان کے معاملات ہیں جو مجھے لگتا ہے اور میں غلط بھی ہوسکتا ہوں۔
شعیب جٹ نے کہا کہ میں یہ آپ کو بہت وثوق سے بتا رہا ہوں کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کرکٹ کو ایسی حیران کن خبریں سننے کو ملیں گے جس سے یقینی طور پر شائقین سر پکڑ کر بیٹھیں گے۔
آنے والے دنوں میں پاکستان کرکٹ اور زیادہ شاک میں مبتلا ہوجائے گی کہ کیا کیا ہو رہا تھا، سینئر اسپورٹس جرنلسٹ شعیب جٹ نے کرکٹ بورڈ کے اندر کی خبر دے دی#ARYNews pic.twitter.com/CWkYNYWYne
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) November 9, 2023
کامران اکمل کا کہنا تھا کہ انضمام نے کہا ہے کہ میں نے وہی کام کیا ہے جو پی سی بی نے میرے ذمے لگایا ہے نہ میں نے کسی پر کوئی زور نہیں دیا۔ انضمام جیسے ہی میڈیا پر آئے انھوں نے کہا کہ میڈیا پر نہیں آنا چاہیے تو پھر پلیئر یا چیف سلیکٹر جائے تو جائے کہاں۔
سینٹرل کانٹریکٹ کا یہ مسئلہ تھا کہ پلیئرز نے کہہ دیا تھا کہ ہمیں اتنا اماؤنٹ چاہیے، انھوں نے کہا تھا کہ اگر آپ ہماری بات نہیں مانیں گے تو ہم اسپانسر کا لوگو نہیں لگائیں گے، ہم آئی سی سی کی ایکٹیویٹی میں نہیں شامل ہونگے۔ اس وجہ سے کہا جارہا ہے کہ پلیئرز بلیک میل کررہے تھے۔