کراچی : تجارتی خسارے میں اضافے کے باعث جاری کھاتوں کا خسارہ نو ماہ میں پچاس فیصد سے زائد بڑھ گیا، رواں مالی سال کے اختتام تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سولہ ارب ڈالرتک ہوجانے کا خدشہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومتی بد انتظامی جاری کھاتوں کا خسارہ ایک سال میں دوگنا ہوگیا، رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں جاری کھاتوں کا خسارہ بارہ ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔
گزشتہ مالی سال کے بارہ ماہ میں یہ خسارہ بارہ ارب باسٹھ کروڑ ڈالر تھا۔
معاشی ماہرین کے مطابق جاری کھاتوں کا خسارہ جون کے اختتام تک بڑھ کر سولہ ارب ڈالر تک ہوجائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل کی قیمت میں اضافے کے باعث ہر ماہ جاری کھاتوں کے خسارہ میں دس کروڑ ڈالر کا اضافہ ہورہا ہے، نو ماہ میں تجارتی خسارے میں بائیس فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔
مزید پڑھیں : پاکستانی معیشت کے لیے بجٹ اور جاری کھاتوں کا خسارہ بڑا چیلنج ہے
یاد رہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی معیشت کے لیے بجٹ اور جاری کھاتوں کا خسارہ بڑا چیلنج ہے، درآمدات بڑھنے سے پاکستان کا جاری کھاتوں کا خسارہ بڑھ رہا ہے۔
رپورٹ میں مہنگائی میں اضافے اور اقتصادی ترقی متاثر ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ملک پر قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا اور پندرہ سال میں پہلی بار قرضوں کا جی ڈی پی میں نتاسب ستر فیصد سے تجاوز کرگیا ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک ملکی قرضوں کا حجم چوبیس ہزار ارب سے تجاوز کر جائےگا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔