کراچی: طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ مغربی ممالک سے دل کے امراض پاکستان میں تیزی سے منتقل ہورہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کارڈیوویسکولر فورم کے تحت اتوار کو کراچی میں ماہرین امراض قلب نے ہارٹ اٹیک کی بڑھتی بیماریوں کے حوالے سے گفتگو کی اور اس کی وجہ بھی بتائی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دل کے امراض کی بڑھتی ہوئی سب سے بڑی وجہ سفید چینی کا استعمال ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ دنیا بھر میں سفید چینی کا استعمال تقریباً ختم ہوگیا ہے لیکن پاکستان میں 78 فیصد سفید چینی کا استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ پاکستان میں دل کی بیماریاں خوف ناک صورت اختیار کررہی ہے۔
ماہرین نے کہا کہ 40 سال سے زائد عمر کے 12 فیصد افراد ہارٹ اٹیک کا شکار ہورہے ہیں، پاکستان میں مغربی ممالک سے دل کے امراض تیزی سے منتقل ہورہے ہیں۔
مزید پڑھیں: دل کے امراض کا آسان علاج کیا ہے؟
امراض قلب کے ماہرین نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ دنیا بھر میں سالانہ 20 کڑور افراد دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو کر جان بحق ہوجاتے ہیں، مٖغربی ممالک نے طرززندگی میں تبدیلی اور سادہ غذائیں اپنا کر امراض قلب کی بیماریوں پر قابو پالیا، بدقسمتی سے پاکستان سمیت جنوبی اشیائی ممالک میں دل کی بیماریاں خطرناک صورت اختیار کرگئیں ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں 30 سال سے زائد نوجوانوں میں یہ مرض تیزی سے رپورٹ ہورہا ہے جس کی بنیادی وجہ طرز زندگی میں تبدیلی اور مرغن اشیاء، تمباکو نوشی، گٹکا، نسوار سمیت دیگر مضرصحت اشیاء کا استعمال ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ 30سے 40 سال کے 12 فیصد افراد میں ہارٹ اٹیک، 25 فیصد افراد میں موٹاپا کی وجہ سے دل کی بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں، پاکستان کی 25 فیصد افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں، 23 فیصد افراد گٹکا سمیت دیگر مضر صحت اشیاء کا استعمال، 45 فیصد افراد نے اپنا بلڈ پریشر کبھی چیک نہیں کیا، 81 فیصد افراد ورزش نہیں کرتے۔
ماہرین کے مطابق ’گزشتہ دس سال کے دوران تمباکو نوشی سمیت مضر صحت اشیاء کے استعمال سے 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں دل کی بیماریوں کا بوجھ تیزی سے بڑھ رہا ہے، تشویش نال بات یہ ہے کہ کم عمری میں ہارٹ اٹیک ہورہے ہیں جو کہ ایک خوفناک بات ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام میں دل کے امراض سے دور رہنے کا طریقہ، سائنس نے بھی تسلیم کرلیا
ماہرین کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک میں کولڈڈرنگ پر ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد اس کے استعمال میں نمایاں کمی سامنے آئی ہے، جبکہ پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے، پاکستان میں کولڈرنک کے بے تحاشہ استعمال کی وجہ سے شوگر کا مرض، بلڈ پریشر کا مرض تیزی سے بڑھ رہا ہے، یہ دونوں امراض دل کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ 2025 تک عارضے قلب کی وجہ سے اموات کی شرح 25 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں تمباکو نوشی تمباکو نوشی کا بڑھتا ہوا استعما ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان کی تقریبا ایک چوتھائی یعنی 24.3 فیصد آبادی ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون کے مرض میں مبتلا ہے اور حیرت انگیز طور پر زیادہ تر افراد کو اس بات کا علم بھی نہیں ہوتا۔ ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ سگریٹ نوشی پر مزید ٹیکس لگایا جائے، عوام سادہ غذاؤں کے ساتھ چہل قدمی کو اپنی عادت میں شامل کریں۔
مزید پڑھیں: ہارٹ اٹیک سے قبل ظاہر ہونے والی 8 بڑی علامات
ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 99 فیصد خواتین ورزش نہیں کرتی جبکہ کہ انہیں ورزش کرنا چاہیے، 51 فیصد مریضوں کو دل کی بیماریوں کی علامت سے لاعلم ہیں، دنیا بھر میں دل کے علاج میں ایجیوپلاسٹی کا تناسب سب سے زیادہ ہے اور کامیاب ہے۔