ہاکی وطن عزیز کا قومی کھیل ہے لیکن بد قسمتی سے آج یہ کھیل حکومتی عدم توجہ کے باعث تباہ حالی کا شکار ہے۔
ایک وقت تھا جب پاکستان کے پاس ہاکی سمیت کرکٹ، اسکواش، اسنوکر، کبڈی، باکسنگ، ایتھلیٹکس اور اسنوکر کے عالمی اعزاز موجود تھے لیکن آج صورتحال بالکل مختلف ہے اور تھوڑی بہت کرکٹ کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام اسپورٹس روم میں پاکستان ہاکی کے سینئیر کھلاڑی اولمپئین وسیم فیروز نے اس حوالے سے اپنے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہاکی کی تباہ حالی اور اس کے اسباب پر تفصیلی گفتگو کی۔
پروگرام کے میزبان نجیب الحسنین کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کہ کیا ماضی میں ہاکی کا جو عروج تھا کیاہم اسے دوبارہ دیکھ پائیں گے؟ جس کے جواب میں وسیم فیروز نے دکھی لہجے میں بتایا کہ یہ بات ناممکن تو نہیں لیکن اب فیڈریشن میں اندر خانے اتنی کرپشن اور لڑائیاں ہوچکی ہیں کہ کوئی بچہ ہاکی کھیلنے کو تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو شاید اس بات کا علم ہی نہیں کہ پاکستان ہاکی ایونٹس میں چار ورلڈ کپ اور تین اولیمپک میڈلز لے کر آ چکا ہے، جسے مؤرخین نے سنہرے الفاظ میں لکھا۔
وسیم فیروز نے بتایا کہ ہاکی کی تباہی کے ذمہ دار فیڈریشن اور حکومتی عہدیدار ہیں اگر فیڈریشن کو ملنے والے فنڈز کی خورد برد پر کوئی کڑی نگاہ ڈالتا تو آج صورتحال ایسی نہ ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا وزیر اعظم فیڈریشن کا چیف پیٹرن ہوتا ہے ان کا کام ہے کہ اس کی تحقیقات کروائیں، تین سال ہوگئے نئے بچوں کو پیسے ہی نہیں ملے جب بنیادی چیزیں ہی نہیں ملیں گی تو وہ کیسے کھیلیں گے؟
انہوں نے وزیر اعظم سے پرزور مطالبہ کیا کہ خدارا ہاکی کی گرتی ہوئی ساکھ کی صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے اس قومی کھیل کو مزید تباہی سے بچالیں۔