سال 2024 اختتام پذیر ہونے والا ہے لیکن مجموعی طور پر اس سال بھی ہاکی اور فٹ بال جیسے کھیلوں میں ناکامیاں ہی حصے میں آئیں اور حکومتی سرپرستی صرف کرکٹ تک محدود ہو کر رہ گئی۔
اس حوالے سے سال 2024 ایک اور مایوس کن سال ثابت ہوا، جس میں پاکستان ہاکی اور فٹ بال جیسے کھیلوں میں اپنے کھوئے ہوئے وقار اور مقام کو دوبارہ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
اگر ہاکی کی بات کی جائے تو قومی کھیل ہونے کے باوجود رواں سال بھی پذیرائی حاصل نہیں کر پایا۔
پاکستان جو کبھی ہاکی کی دنیا میں اپنی مثال آپ تھا، تین اولمپکس گولڈ میڈلز، چار ورلڈ کپ جیتنے کا عالمی ریکارڈ، آٹھ ایشین گیمز کے گولڈ میڈلز اور تین ہاکی چیمپئنز ٹرافی ٹائٹلز کے ساتھ پوری دنیا میں اپنا لوہا منوا چکا تھا لیکن دوبارہ کھوئی ہوئی شان اور حیثیت کو دوبارہ حاصل نہ کرسکا۔
بدقسمتی سے سال 2024کی ابتدا ہی ہاکی کے شائقین کے لیے مایوسی کے ساتھ ہوئی، جب پاکستان ہاکی ٹیم مسلسل تیسری بار اولمپکس کیلیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔
مسقط میں ہونے والے کوالیفائنگ ایونٹ میں نیوزی لینڈ کے خلاف 3-2 سے شکست نے قومی ٹیم کے اولمپکس میں شرکت کے خواب چکنا چور کر دیے۔
پانچویں ہاکی ورلڈ کپ میں شرکت سے محرومی
اولمپک میں ناکامی کے بعد پاکستان کی نظریں ہاکی 5ویں ورلڈ کپ پر تھیں لیکن یہاں بھی قسمت نے ساتھ نہیں دیا۔
قومی ٹیم نے اپنے پہلے میچ میں نائجیریا کو 11-5 سے شکست دے کر ایونٹ میں شاندار آغاز کیا لیکن یہ خوشی زیادہ دیر قائم نہ رہی جب سابق عالمی چیمپئن ہالینڈ سے مقابلہ میں قومی ٹیم 3کے مقابلے میں 5گول سے شکست کھا گئی۔
کوالیفائرز میں نائجیریا کے خلاف شاندار جیت کے باوجود نیدرلینڈز اور پولینڈ کے خلاف شکستوں نے پاکستان ٹیم کے لیے ٹورنامنٹ میں شمولیت کے تمام دروازے بند کردیے۔
اس کے بعد پاکستانی ٹیم کو چیلنجرز ٹرافی جیت کر کچھ حوصلہ ملا، مذکورہ ایونٹ میں قومی ٹیم نے نویں پوزیشن حاصل کی اس مقابلے میں پاکستان نے سوئٹزر لینڈ کو 10-1 سے شکست دی تھی۔
سلطان اذلان شاہ کپ
مایوسیوں کے تسلسل کے بعد سلطان اذلان شاہ کپ میں پاکستان کی ٹیم نے غیر معمولی کھیل کا مظاہرہ کیا جس میں کچھ امید کی کرن نظر آئی۔
قومی ٹیم گروپ مرحلے میں ناقابل شکست رہی اور 13 سال بعد فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔
جاپان کے ساتھ فائنل میچ میں پاکستان 2-2 گول سے برابر رہا، لیکن پینلٹی شوٹ آؤٹ میں جاپان نے 4-1سے فتح اپنے نام کرلی۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے ٹیم کی شاندار کارکردگی پر ہر کھلاڑی کو ان کی حوصلہ افزائی کیلیے 10 لاکھ روپے بطور انعام دینے کا اعلان بھی کیا۔
ایف آئی ایچ نیشنز کپ
قومی ٹیم نے سال کے چوتھے ٹورنامنٹ ایف آئی ایچ نیشنز کپ میں شرکت کی اور کھلاڑیوں نے ٹورنامنٹ میں قابل تعریف کھیل کا مظاہرہ کیا۔
گرین شرٹس نے اپنی مہم کا آغاز ملائیشیا کے خلاف سخت مقابلے کے بعد 4-4 سے ڈرا کے ساتھ کیا اور سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کے اپنے امکانات کو بڑھانے کے لیے کینیڈا کے خلاف 8-1 سے شکست دے کر شاندار کامیابی حاصل کی۔
اس کے بعد پاکستان کو اپنے آخری گروپ میچ میں فرانس کے ہاتھوں 6-5 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم شکست نے انہیں سیمی فائنل سے باہر نہیں کیا کیونکہ وہ تین میچوں میں چار پوائنٹس کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہے لیکن بدقسمتی سے وہ سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ سے 2-1 سے ہار گئے اور ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہوگئے۔
تیسری پوزیشن کے میچ میں بھی جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 4-3 کی شکست کے ساتھ پاکستان ٹورنامنٹ کا اختتام بغیر کسی تمغے کے کیا۔
ایشین چیمپئنز ٹرافی
اس کے بعد قومی ٹیم ایک اور نمایاں ٹورنامنٹ ایشین چیمپئنز ٹرافی میں نظر آئی، جو کہ ستمبر میں چین کے اندرونی منگولیا کے شہر ہولن بئیر میں منعقد ہوئی۔
پاکستان نے ایونٹ کی ابتدا دھیمے انداز میں کی، ملائیشیا اور کوریا کے خلاف مسلسل دو میچ کھیلے۔
گرین شرٹس نے آخرکار اپنی پہلی فتح 2-1 سے حاصل کی اور چین کو 5-1 سے ہرا کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔
لیکن ناک آؤٹ میچ سے قبل گروپ کے آخری میچ میں پاکستان کا مقابلہ اپنے روایتی حریف بھارت سے ہوا، جہاں انہیں 2-1 کی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت 15 پوائنٹس کے ساتھ سرِفہرست رہا، جبکہ پاکستان 8 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔
سیمی فائنل میں چین سے دوبارہ مقابلہ ہوا مگر پاکستان ٹیم پینلٹی شوٹ آؤٹ میں شکست کھا کر ایونٹ سے باہر ہوگئی۔
تیسری پوزیشن کے میچ میں بھی پاکستان کوریا کے خلاف شکست سے دوچار ہوا اور چھ ٹیموں کے ٹورنامنٹ میں اسے چوتھی پوزیشن پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔
جونیئر ٹیم کی ایشیا کپ میں متاثر کن کارکردگی
پاکستان کی جونیئر ہاکی ٹیم نے ایشیا کپ میں شاندار کھیل پیش کیا، اس ٹورنامنٹ میں پاکستان نے اپنے گروپ میچوں میں ملائیشیا، چین، عمان اور بنگلہ دیش کے خلاف یکطرفہ فتوحات حاصل کر کے سیمی فائنل تک کا سفر باآسانی طے کیا۔
سیمی فائنل میں جاپان کے خلاف 4-2 کی جیت حاصل کرنے کے بعد فائنل میں پاکستان کا مقابلہ روایتی حریف بھارت سے ہوا۔
فائنل میں سخت مقابلے کے بعد تیسرے کوارٹر کے اختتام تک اسکور 3-3 سے برابر رہا۔ آخری کوارٹر میں بھارت نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید دو گول کیے اور ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔
یہ بھارت کا جونیئر ایشیا کپ میں مسلسل تیسرا ٹائٹل تھا جبکہ اس نے دوسری بار فائنل میں پاکستان کو شکست دی تھی۔
فٹ بال پر ایک نظر
اس کے علاوہ فٹ بال میں پاکستان نے 2024 میں بھی کوئی نمایاں کامیابی حاصل نہیں کی اور مایوسیوں نے اس کھیل میں بھی پاکستان کا پیچھا کیا کیونکہ مرد و خواتین کی دونوں قومی ٹیمیں اہم پیش رفت کو برقرار رکھنے میں ناکام رہیں۔
فیفا ورلڈ کپ2026
سال 2022 پاکستان میں فٹ بال کے شائقین کے لیے راحت کا باعث تھا کیونکہ فیفا نے ایونٹ میں پاکستان کی شرکت سے پابندی ہٹائی اور اس کی بین الاقوامی حیثیت کو بحال کیا۔ پاکستان فیفا مینز ورلڈ کپ 2026 کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہا۔
پاکستان نے کوالیفائرز کے مرحلے کا آغاز اردن کے خلاف 3-0 کی شکست سے کیا جبکہ بیرونی مرحلے میں 7-0 سے ہار گئے۔ بعد ازاں سعودی عرب اور تاجکستان کے خلاف بھی ٹیم کو یکساں 3-0 کے شکست کا سامنا رہا۔
انڈر 17 سیف چیمپئن شپ
2024میں فٹ بال کے میدان میں کچھ مثبت خبریں پاکستان کی انڈر17 ٹیم کی شاندار کارکردگی کی صورت میں سامنے آئیں، ٹیم نے سیف چیمپئن شپ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی۔
تاہم سیمی فائنل میں پاکستان بنگلہ دیش سے پینلٹی شوٹ آؤٹ میں 8-7 سے شکست کھا گیا۔
دوسری جانب پاکستان کی خواتین فٹ بال ٹیم نے رواں سال صرف سیف چیمپئن شپ میں شرکت کی جو اکتوبر 17 سے 30 تک نیپال میں کھیلی گئی لیکن افسوس کہ یہ ٹیم بھی قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی۔
سات ٹیموں کے اس ٹورنامنٹ میں قومی خواتین ٹیم کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی۔ ایونٹ کا آغاز پاکستان کو اپنے روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں 5-2 کی شکست کے ساتھ ہوا۔
گرین شرٹس نے اپنے آخری گروپ اسٹیج میچ میں بنگلہ دیش جو بعد میں چیمپئن بنی، کے خلاف ایک ایک گول سے برابر رہا۔
تاہم وہ تین ٹیموں پر مشتمل گروپ میں ٹاپ دو پوزیشنز حاصل کرنے میں ناکام رہے اور ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی۔
سعودی عرب کے خلاف ایک یادگار میچ
سیف ویمنز چیمپئن شپ کی مایوس کن کارکردگی کے بعد قومی خواتین ٹیم نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سعودی عرب کے خلاف ایک دوستانہ میچ کھیلا۔
اگرچہ پاکستان کی کامیابی کے امکانات کم تھے لیکن گرین شرٹس نے ایک شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے میچ 1-1 سے برابر کر لیا۔
سعودی عرب نے پہلے ہاف میں طلعہ الغمدی کے گول کی بدولت 1-0 کی برتری حاصل کر لی، جو میچ کے آخری لمحات تک برقرار رہی۔
88ویں منٹ میں پاکستان کی سوہا حِرانی نے کارنر کک پر ایک شاندار گول کر کے ٹیم کے لیے ناقابلِ یقین نتیجہ یقینی بنا دیا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اگرچہ سال 2024 پاکستان کے لیے ہاکی اور فٹبال میں ناکامیوں کا سال ثابت ہوا لیکن امید ہے کہ یہ قوم ہاکی میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتی ہے اور فٹبال میں بھی نئی بلندیوں کو چھو سکتی ہے۔