ویسٹ انڈیز کی نوآموز ٹیم سے دوسرے ٹیسٹ میچ میں 120 رنز کی بڑی شکست کے بعد پاکستان ٹیم ٹیسٹ کرکٹ کی پستی کی اتھاہ گہرائیوں میں جا پہنچی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کا شمار دنیائے کرکٹ کی مضبوط ٹیموں میں ہوتا ہے لیکن حالیہ ایک برس کے دوران قومی ٹیم کی کارکردگی بالخصوص ٹیسٹ فارمیٹ میں انتہائی مایوس کن رہی ہے اور سوائے انگلینڈ کے خلاف سیریز جیتنے کے کوئی فتح نہیں مل سکی ہے۔
شان مسعود کے قیادت سنبھالنے کے بعد پاکستان کو آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ جیسی مضبوط ٹیموں کے ساتھ بنگلہ دیش جیسی قدرے کمزور ٹیم سے اپنی ہی سر زمین پر وائٹ واش کی ذلت آمیز شکست ہوئی اور اب ہوم گراؤنڈ پر ہی ویسٹ انڈیز کی نو آموز ٹیم نے قومی ٹیم کو دوسرے ٹیسٹ میں چاروں شانے چت کرتے ہوئے پاکستان میں 36 سال بعد ٹیسٹ میچ جیتنے کے ساتھ سیریز ایک، ایک سے برابر کر دی۔
اس ذلت آمیز شکست نے پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی پستی کی انتہا پر پہنچ گئی ہے۔ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی ٹیم رینکنگ میں قومی ٹیم سب سے نیچے جا پہنچی ہے۔
واضح رہے کہ سال 2023 سے 2025 کے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ دورانیے میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی۔
اس دورانیے میں گرین کیپس نے 14 میچز کھیلے۔ ان میں سے صرف 5 میچز میں ہی کامیابی مل سکی۔ بقیہ 9 میچز میں شکست کا کڑوا گھونٹ پینا پڑا۔
بنگلہ دیش نے اسی مدت کے دوران 13 ٹیسٹ میچز میں صرف 3 جب کہ بنگلہ دیش نے 12 ٹیسٹ میچز میں سے 4 میں فتوحات حاصل کیں تاہم ان کی پرسنٹیج زیادہ ہونے کے باعث پاکستان کو سب سے نیچے آنا پڑا۔
پاکستان ٹیم کو بدترین کارکردگی کے ساتھ اس مدت میں سلو اوور ریٹ پر پوانٹس کی کٹوتی کا بھی سامنا رہا جس کی وجہ سے سفر کا اختتام 27.98 کی پرسنٹیج پر ہوا۔
پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف بچھائے گئے اپنے ہی اسپن جال میں پھنس گیا