سال 2024 پاکستان نیوی کے لیے بھرپور کامیابیوں کا سال ثابت ہوا، ایک طرف تو پاکستان نیوی کا ماڈرنائزیشن پروگرام آگے بڑھتا دکھائی دیا، اور دوسری طرف بحری دفاع کے شعبے میں خود انحصاری کے حوالے سے بھی خاصی ترقی دکھائی دی۔ اس کے ساتھ ہی بھارتی نیول چیف کی جانب سے پاکستان نیوی کی صلاحیتوں میں زبردست اضافے پر تشویش ظاہر کرتی ہے کہ پاک بحریہ دشمن کی طرف سے کسی بھی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔
پاکستان بحریہ نے حالیہ چند برسوں میں جدید ترین ٹیکنالوجی کے حصول میں تیزی سے ترقی کی ہے، سطح آب پر طغرل کلاس فریگیٹس، بابر کلاس کورویٹس اور یرموک کلاس گائیڈڈ میزائل کورویٹس کے ساتھ زیر آب ہنگور کلاس آب دوز دونوں کی تیاری اور شمولیت پاکستان نیوی کی ترقی اور ماڈرنائزیشن پروگرام کو ظاہر کرتے ہیں۔
سال 2024 میں ایک طرف تو جدید ترین پلیٹ فارمز پاکستان نیوی کا حصہ بنے تو دوسری طرف کسی بھی جنگ میں پیچیدہ حربی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان نیوی نے کئی مشقیں بھی منعقد کیں۔ سال 2024 میں 2 جنوری کو بارا کوڈا مشقوں کے ساتھ چند ہی روز بعد 9 جنوری کو سی گارڈ مشقوں کا انعقاد کیا گیا۔ جنوری کے مہینے میں پاک بحریہ اور پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے بحیرہ عرب میں پھنسے 9 بھارتی شہریوں کی جان بچائی۔
25 جنوری 2024 کو پاک بحریہ نے سی اسپارک مشقوں کا آغاز کیا اور ایکسرسائز سی سپارک کے دوران لائیو ویپن فائرنگ کا مظاہرہ کیا۔ سی سپارک کے دوران پاک بحریہ نے اپنے جنگی جہازوں اور ایئر بورن پلیٹ فارمز کی مدد سے بھارتی نیوی کے جہازوں، آب دوزوں اور طیاروں کا سراغ لگایا جو ان مشقوں کو آبزرو کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
21 فروری 2024 کو رومانیہ کی ڈامن شپ یارڈ کی جانب سے تیار کیے جانے والے یرموک کلاس کے تیسرے او پی وی پی این ایس یمامہ کو لانچ کیا گیا۔ 25 مارچ کو پاک بحریہ نے پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے ساتھ مل کر مشترکہ سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں ایرانی کشتی الاسد کے 14 لاپتا ماہی گیروں میں سے 10 کے جسد خاکی کو سمندر سے ڈھونڈ نکالا۔
26 اپریل 2024 وہ تاریخی دن تھا، جب پاک بحریہ نے چین کے اشتراک سے تیار کردہ ہنگور کلاس آب دوز کو باضابطہ طور پر لانچ کیا۔ جدید ترین ڈیزل الیکٹرک ہنگور کلاس آبدوز اپنی بے پناہ اور بے مثال صلاحیتوں کی بدولت دشمن کے لیے خاموش قاتل کی حیثیت رکھتی ہے۔
یکم مئی 2024 کو پاکستان اور امریکا نے انسپائرڈ یونین کے نام سے جنگی مشقیں منعقد کیں جب کہ 7 جون کو پی این ایس اصلت نے ہسپانوی اور جاپانی بحریہ کے ساتھ مشقوں میں حصہ لیا۔ 17 جون کو پی این ایس بابر ترکیہ میں جنگی مشقوں میں شامل ہوا جب کہ تین جولائی کو پاکستان نیوی نے سطح سے فضا میں مائر کر مار کرنے والے میزائلوں کی کامیاب فائرنگ کا مظاہرہ کیا۔ 23 جولائی کو پاکستان بحریہ کمبائنڈ ٹاسک فورس 150 کی کمانڈ 13 ویں بار سنبھالی۔ 26 جولائی کو پاک بحریہ نے پی این ایس حنین کی کمشننگ کی تقریب منعقد ہوئی جب کہ 29 اگست کو پی این ایس حنین نے رومانیہ سے وطن آتے ہوئے عمانی بحریہ کے ساتھ جنگی مشقوں میں حصہ لیا۔
ستمبر کے مہینے میں امریکی بحریہ کے جہاز یو ایس ایس اوکین نے کراچی کا دورہ کیا اور پاکستان بحریہ کے جنگی جہاز پی ایم ایس بابر کے ساتھ بحری مشقیں کیں۔ 6 ستمبر یعنی یوم دفاع کے موقع پر پاکستان نیوی نے بہ یک وقت دو جدید جنگی جہازوں کو اپنے بحری بیڑے میں شامل کیا جس میں پی این ایس حنین اور پی این ایس بابر شامل ہیں پی این ایس بابر ترکی کے تعاون سے تیار ہونے والا پہلا بابر کلاس جہاز ہے جب کہ پی این ایس حنین یرموک کلاس جہازوں کی سیریز کا تیسرا جہاز ہے۔
18 ستمبر کو پی این ایس شمشیر نے برطانوی بحریہ کے جہاز لنکاسٹر کے ساتھ بحری مشقوں میں حصہ لیا۔ 4 نومبر 2024 وہ تاریخی دن تھا جب پاک بحریہ نے مقامی طور پر تیار کیے گئے بیلیسٹک میزائل کا بحری جنگی جہاز سے کامیاب تجربہ کیا۔ 350 کلومیٹر رینج والا میزائل سسٹم زمینی اور سمندری اہداف کو درستگی کے ساتھ نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اکتوبر کے مہینے میں اطالوی ایئر کرافٹ کیرئیر ITS CAVOUR اور فریگیٹ پر مشتمل اطالوی بحریہ کے کیرئیر اسٹرائیک گروپ نے کراچی کا دورہ کیا اور پاکستان بحریہ کے ساتھ بحیرہ عرب میں مشقیوں حصہ لیا۔ اکتوبر میں پاک بحریہ کے جہاز ذوالفقار نے خلیج عمان میں ایران کے 23 ماہی گیروں کو ریسکیو کیا۔
دسمبر 2024 میں پی این ایس معاون نے مشرقی افریقہ کے دورے کے دوران کینیا میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا جس میں ہزاروں مریضوں مفت طبی سہولتیں اور ادویات مہیا کی گئیں۔ اسی طرح 11 دسمبر کو پی این ایس سیف نے عمانی بحریہ کے ساتھ مشقوں میں حصہ لیا۔ 17 دسمبر کو رومانیہ کی ڈامن شپ یارڈ کی جانب سے یرموک کلاس آف شور پیٹرول ویسلز کی سیریز کا آخری جہاز پی این ایس یمامہ پاکستان نیوی کے حوالے کیا گیا۔
سال 2024 میں پاک بحریہ نے مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کئی انسداد منشیات کے آپریشن کیے۔ ان آپریشنز کے دوران ضبط کی جانے والی منشیات کی عالمی منڈی میں قیمت کئی ملین ڈالرز ہیں۔