چیئرمین ایف بی آر نے خزانہ کمیٹی میں اعتراف کیا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس ریٹس سب سے زیادہ ہیں، بدقسمتی سے ٹیکس نیٹ چھوٹا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اجلاس میں فنانس بل 2025-26 پر چیئرمین نے بریفنگ دی اور اعتراف کیا کہ پاکستان میں ٹیکس شرح سب سے زیادہ ہے، راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ بدقسمتی سے ٹیکس نیٹ چھوٹا اور کپیسٹی سے کم ٹیکس موصول رہا ہے۔
حکام نے بتایا کہ ٹئیر ون کے ریٹیلرز کو سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کیلئے پہلے نوٹسز ارسال کیے جائیں گے، ٹیئر ون کے ریٹیلرز کے رجسٹریشن نہ کرانے پر بجلی اور گیس کے کنکشنز منقطع کیے جائیں گے۔
دوسرے مرحلے میں سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے پر بینک اکاؤنٹس کو بند کر دیا جائے گا، تیسرے مرحلے میں سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے پر غیرمنقولہ پراپرٹی منتقلی روکی جائے گی۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ چوتھے مرحلے میں سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے پر بزنس پرمسز کو سیل کیا جائے گا، ٹئیر ون کے ریٹیلرز میں چھوٹے کاروبار اور کاٹیج انڈسٹری کو شامل نہیں کیا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ سالانہ 8 ملین روپے کی سیلز پر سیلز ٹیکس رجسٹریشن کرانا لازمی ہو گی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں 14 اے سی شق کی ڈرافٹنگ میں ترمیم کیساتھ منظوری دی گئی، آن لائن گڈز کی ترسیل کرنے پر ماہانہ اسٹیٹمنٹ نہ دینے پر ودہولڈنگ ایجنٹ کو جرمانہ ہو گا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ تمام ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے گی اور اب کوئی ایمنسٹی نہیں دی جائے گی، کمیٹی نے تجویز دی کہ پہلی مرتبہ اسٹیٹمنٹ نہ دینے پر 5لاکھ کے بجائے 3لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے۔
تاہم چیئرمین ایف بی آڑ راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایک سال کے دوران دوسری مرتبہ اسٹیٹمنٹ نہ دینے پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔
1 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر1 ہزار روپے ٹیکس سے آسمان نہیں گرے گا، چیئرمین ایف بی آر