اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان 19دسمبر کو اوآئی سی کی اسلام آباد میں سیشن کی میزبانی کرے گا، اجلاس سے دنیا کی توجہ افغانستان کی طرف دلوائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان پر بروقت توجہ نہ دی تو انسانی المیہ جنم لے گا، افغانستان کے اثاثے منجمدرہے تو معاشی بحران آسکتا ہے، دنیا کو اس وقت افغانستان کے حالات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کےحالات پر فوری توجہ کی ضرورت ہے، توجہ نہ دی گئی تو افغان نصف آبادی فوڈشارٹجز کا شکار ہوسکتی ہے، افغانستان کی آدھی آبادی خوراک کی کمی کا شکار ہوسکتی ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان 19دسمبر کو اوآئی سی کی اسلام آباد میں سیشن کی میزبانی کرے گا، افغانستان میں فوری امداد نہ پہنچائی گئی تو معاشی بحران پیدا ہو سکتا ہے ، یہ بحران ہمسائیوں اور پورے خطے کیلئے نقصان دہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان پر فوری توجہ نہ دی تو3.2 ملین بچےکم خوراک کاشکارہوسکتے ہیں، اس قسم کا افغانستان کی صورتحال پر اجلاس 41 سال بعد ہورہا ہے، 18تاریخ کو اوآئی سی ممالک کے سینئر افسران آچکے ہوں گے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستان نے امریکہ،روس،چین،فرانس اوربرطانیہ، جرمنی،جاپان،کینیڈا اور آسٹریلیا کے نمائندوں کو دعوت دے رہے ہیں، ہم افغانستان کے اعلی سطح کے نمائندوں کو بھی بلا رہے ہیں، افغانستان کے نمائندے دنیا کو اپنے حالات کے بارے میں بتائیں گے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کو بلانے کا آئیڈیا وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے دوران آیا، ان حالات میں افغانستان کو چھوڑنا تاریخی غلطی ہو گی، اگر وہاں دوبارہ تصادم شروع ہوا تو مہاجرین کا مسئلہ جنم لے گا،ہمارے ساتھ افغانستان اور تاجکستان بھی پریشان ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ سات تاریخ کو میری برسلز میں یورپی یونین کے نمائندوں سے ملاقات ہو گی، مین انہیں بھی معاملے کی نزاکت سے آگاہ کروں گا، جب افغانستان سے غیر ملکی فوجی نکلے توبھارت نے پورا ملبہ پاکستان پر ڈالا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے جو نمائندے ماسکو سمٹ میں گئے انکے کردار کو سراہا گیا، 19دسمبر کو ہونے والے اجلاس سے دنیا کی توجہ 2 ایشوز کی طرف دلوائیں گے، اس کانفرس کے ذریعے وسائل پیدا کروانے کی کوشش کی جائے گی، جو ممالک اس کانفرنس میں آئیں گے وہ افغانستان کیلئے وسائل مہیا کریں۔
وزیرخارجہ نے مزید بتایا کہ ہم نے اپنے وسائل سے ادویات اور پچاس ہزار ٹن گندم دینے جا رہے ہیں، ہندوستان اگر افغانستان کی مدد کرنا چاہے گا تو ہم اسکو راستہ دیں گے۔
سیالکوٹ واقعے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ کا واقعہ افسوسناک اور باعث ندامت ہے، ہم نے اعلی ترین سطح پر اس کا نوٹس لیا ہے، وزیراعلی ٰنے 48گھنٹے کی مہلت دی ہے، ہم نے لمحہ با لمحہ سرلنکا کے ہائی کمشنر کو باخبر رکھا اور مرنے والے کی فیملی سے رابطہ کیا ہے۔