دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا آخری میچ آج سے کیپ ٹاؤن میں شروع ہو رہا ہے پاکستان کو سیریز بچانے کا چیلنج درپیش ہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے آخری میچ کا آج سے کیپ ٹاؤن میں آغاز ہو رہا ہے۔ جنوبی افریقہ سنچورین ٹیسٹ میں فتح کے ساتھ ایک صفر کی نا قابل شکست برتری رکھتا ہے جب کہ قومی ٹیم کو سیریز بچانے کے لیے اس میچ میں لازمی فتح درکار ہوگی۔
جنوبی افریقہ سیریز ہار نہیں سکتا اور ڈرا میچ بھی پروٹیز کو سیریز کا فاتح بنا دے گا تاہم پاکستان کیپ ٹاؤن ٹیسٹ جیت کر سیریز کو برابر کر سکتا ہے۔
آج سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ کے لیے جنوبی افریقہ نے اپنی الیون کا اعلان کر دیا ہے تاہم پاکستان کی جانب سے حتمی الیون کا اعلان نہیں ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آل راؤنڈر عامر جمال کی جگہ میر حمزہ کی واپسی کا امکان ہے۔
پاکستان نے اب تک جنوبی افریقہ کی سر زمین پر ٹیسٹ سیریز نہیں جیتی ہے جب کہ پہلی اور آخری بار 1998 میں قومی ٹیم نے پروٹیز کی سر زمین پر سیریز ڈرا کی تھی۔ اس کے بعد پاکستانی ٹیم کو مسلسل چار سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
آل راؤنڈر سلمان علی آغا کہتے ہیں کہ سنچورین میں ناکامی کے بعد شاہین کیپ ٹاؤن میں جیت کیلیے پُر عزم ہیں۔
واضح رہے کہ کیپ ٹاؤن کا اسٹیڈیم بھی پاکستان کیلیے اچھا ثابت نہیں ہوا اور قومی ٹیم اس میدان میں چار ٹیسٹ کھیل کر ایک میچ بھی نہیں جیت سکی ہے۔
25 ہزار نشستوں والے کیپ ٹاؤن کے اس اسٹیڈیم سے متعلق ایک عام تاثر یہ ہے کہ جنوبی افریقا کے دیگر ٹیسٹ سینٹرز کے برعکس یہاں پِچ پر اسپنرز مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔
تاہم دلچسپ امر یہ ہے کہ اس میدان پر سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں لینے والوں میں پہلے 8 بولرز فاسٹ بولنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں۔