تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

سنہ 2025 تک پاکستان میں خشک سالی کا امکان

اسلام آباد: پاکستان کونسل برائے تحقیقِ آبی ذخائر (پی سی آر ڈبلیو آر) نے متنبہ کیا ہے کہ سنہ 2025 تک پاکستان میں پانی کی شدید قلت واقع ہوجائے گی۔

کونسل کی جانب سے جاری کی جانے والی حالیہ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سنہ 1990 میں پاکستان ان ممالک کی صف میں آگیا تھا جہاں آبادی زیادہ اور آبی ذخائر کم تھے جس کے باعث ملک کے دستیاب آبی ذخائر پر دباؤ بڑھ گیا تھا۔

سنہ 2005 میں پاکستان پانی کی کمی والے ممالک کی صف میں آکھڑا ہوا۔ اب ماہرین کے مطابق یہ صورتحال مزید جاری رہی تو بہت جلد پاکستان میں شدید قلت آب پیدا ہوجائے گی جس سے خشک سالی کا بھی خدشہ ہے۔

یاد رہے کہ یہ کونسل وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے زیر سرپرست ہے جو آبی ذخائر کے مختلف امور اور تحقیق کی ذمہ دار ہے۔

کونسل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس صورتحال سے بچنے کے لیے فوری طور پر اس کا حل تلاش کرنے کی ضروت ہے۔

پاکستان پانی کی کمی کا شکار ملک

واضح رہے کہ پاکستان دنیا کے ان 17 ممالک میں شامل ہے جو پانی کی قلت کا شکار ہیں۔

پاکستان کے قیام کے وقت ملک میں ہر شہری کے لیے 5 ہزار 6 سو کیوبک میٹر پانی تھا جو اب کم ہو کر 1 ہزار کیوبک میٹر رہ گیا ہے اور سنہ 2025 تک یہ 8 سو کیوبک میٹر رہ جائے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں صاف پانی کا حصول خواب بن گیا

گزشتہ برس انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا تھا کہ ملک میں پانی کی کمی بجلی کی کمی سے بھی بڑا مسئلہ بن چکا ہے اور حکومت کو فوری طور پر اس طرف توجہ دینا ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 16-2015 میں زرعی پیدوار میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی تھی جس کی ایک بڑی وجہ پانی کی کمی تھی۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -