ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں بریک تھرو کے لیے سرگرم ہے اور جنوری میں معاملات طے پاسکتے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی خبروں کے مطابق ملک کو درپیش سنگین معاشی بحران سے نکالنے کے لیے حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں بریک تھرو کے لیے سرگرم ہے اور جنوری میں آئی ایم ایف سے معاملات طے پا سکتے ہیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کا آئی ایم ایف کے ساتھ معلومات کا تبادلہ جاری ہے اور اس میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے جب کہ مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے دوست ممالک سے تعاون کی بھی امید ہے۔
ذرائع کے مطابق سعودی عرب اور چین سے 6 ارب ڈالرز کے نئے پیکیج کی توقع ہے۔ مارچ 2023 تک چین اور یو اے ای سے 4 ارب ڈالرز رول اوور ہونے کا بھی امکان ہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ ہوسکتا ہے تاہم عوام پر ٹیکسوں کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تجویز نہیں ہے۔ اضافی ٹیکس لگائے بغیر رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف پورا کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف اسحٰق ڈار سے غیر مطمئن، مزید مطالبات سامنے آگئے
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ گرتے زرمبادلہ کے ذخائر اور توانائی شعبے کا سرکلر ڈیٹ حکومت کے لیے بڑے چیلنجز ہیں۔ گیس شعبے کا 14 سو ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم یا کم کرنے پر کام جاری ہے۔ ڈیزل پر لیوی موجودہ 30 روپے سے بڑھا کر 50 روپے فی لیٹر کی جائے گی جب کہ پٹرول پر لیوی پہلے ہی 50 روپے فی لیٹر وصول کی جا رہی ہے۔