پاکستان سے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی نقل مکانی کا رحجان بڑھتا جا رہا ہے، پائڈ نامی ادارے کے مطابق نوجوان نسل مستقبل سے مایوس اور عدم تحفظ کا شکار ہے۔
اوورسیز اینڈ امیگریشن آف پاکستان کے مطابق اس سال ملک چھوڑنے والوں اور روزگار کے لیے جانے والوں کی تعداد مئی 2024 تک 2 لاکھ 81 ہزار تھی، جب کہ صبح بخیر کے پروگرام میں گیلپ کے نمائندے نے باہر جانے والوں کی غلط تعداد 7 لاکھ بتائی ہے۔
پاکستان میں معاشی بدحالی او ر بے روزگاری کی بنا پر 70 فی صد سے زائد تعلیم یافتہ نوجوان بیرون ملک جانے کے خواہش مند ہیں۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پائڈ) 2022 کی رپورٹ کے مطابق 62 فی صد تعلیم یافتہ نوجوان، جن کی عمریں 15 سے 24 سال ہیں، پاکستان کے مستقبل سے مایوس ہو کر ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق زیادہ تر نوجوان معاشی بہتری کی خاطر جانا چاہتے ہیں، مگر سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے نوجوان عزتِ نفس اور یکساں مواقع نہ ملنے کی وجہ سے بھی ملک چھوڑ کر جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ بیرون ملک جانے والوں میں سب سے کم دل چسپی کا مظاہرہ پنجاب اور اسلام آباد کے نوجوانوں میں دیکھنے میں آیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ اس ملک کا تعلیم یافتہ نوجوان کیوں ملک چھوڑنا چاہتا ہے؟
پاکستان کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی نقل مکانی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس ملک کا نوجوان ملک کے مستقبل سے نہ صرف مایوس ہے بلکہ وہ عدم تحفظ کا بھی شکار ہے۔ ماہرین سماجیات کا کہنا ہے کہ پاکستان کا نوجوان اس ملک کی خراب معیشت اور بے روزگاری کی صورت حال کی وجہ سے مستقبل سے مایوس ہو کر ملک چھوڑنا چاہتا ہے۔