تازہ ترین

اسرائیل کا ایران کے شہر اصفہان پر میزائل حملہ، امریکی میڈیا

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

عشق و عاشقی کو فلموں میں سے نکال دیجیے!

سنا ہے ریاض شاہد کی فلم غرناطہ کے بارے میں سنسر بورڈ کو تامل ہے کہ اس میں رقص کیوں ہیں، کہانی مجاہدانہ ہے، بلکہ بہت ہی مجاہدانہ جس کے لیے جناب نسیم حجازی کا نام ضمانت بلکہ ناقابلِ ضمانت کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔

ہم کئی بار عرض کر چکے ہیں کہ چھوٹی چوٹی اصلاحیں کرنے کا کچھ فائدہ نہیں۔ اصلاح پوری ہونی چاہیے۔ اسلامی مملکت میں فلم بنے تو اس میں شراب اور شرابیوں کے سین کا کیا کام، لوگ لسی پیں کہ ہمارا قومی مشروب ہے اور اس کے بعد مونچھیں صاف کرتے اور ڈکار لیتے ہوئے الحمدُ للہ بھی کہیں تو اور مناسب ہے۔ میں آوارہ ہوں آوارہ ہوں، قسم کے گانے اور غنڈہ گردی کے سین، ہیروئن پر حملے خواہ وہ غیر مجرمانہ ہی کیوں نہ ہوں، آخر کہاں ہماری تہذیب کا حصہ ہیں۔

چھی چھی، بُری بات اور ہم تو کئی بار یہ بھی کہ چکے ہیں عشق و عاشقی کو فلموں میں سے نکال دیجیے۔ ساری قابلِ اعتراض باتیں نکل جائیں گی۔ ہیرو ہیروئن کو مہنگے داموں محض اس لیے فلم میں ڈالنا پڑتا ہے کہ عشق کریں اور ولن بھی تاکہ اس عشق میں کھنڈت ڈالیں۔

اب جب کہ ہماری فلمی صنعت کے اکثر لوگ حاجی ہو چکے ہیں۔ ہماری اس گزارش پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

جو لوگ مُصر ہیں کہ رومانی مناظر کے بغیر فلم نہیں بن سکتی، ان کی تالیف قلب کے لیے ہمیں ایک دوست کا یہ مشورہ پسند آیا کہ سارے رومانی سین تو رکھے جائیں، فقط اس وقت کیمرہ بند رکھا جائے۔

(ابنِ‌ انشا کی کتاب خمارِ گندم سے اقتباس)

Comments

- Advertisement -