29 اکتوبر 1992ء کو فلم اور ٹیلی ویژن کے مشہور اداکار اسماعیل شاہ کی زندگی کا سفر تمام ہوگیا تھا۔ وہ ایک باصلاحیت فن کار تھے جو پاکستانی فلموں میں اپنے ایکشن سے بھرپور کرداروں اور ڈانس کے لیے شہرت رکھتے تھے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ پاکستانی فلمی صنعت کے مشہور اداکار اور مقبول ہیرو رقص سے ناواقف تھے، لیکن اسماعیل شاہ کی صورت میں ہدایت کاروں کو ایک نیا اور ایکشن فلموں کے لیے موزوں چہرہ ہی نہیں رقص کا ماہر بھی مل گیا اور یہی وجہ تھی کہ ابتدائی چند فلموں کی ریلیز کے بعد اسماعیل شاہ فلم میکروں کی توجہ کا مرکز بن گئے۔
اس اداکار نے شان دار پرفارمنس اور معیاری رقص کی بدولت جلد سنیما کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ ناچے ناگن وہ فلم تھی جس نے اسماعیل شاہ کی شہرت اور مقبولیت کو بامِ عروج پر پہنچا دیا اور وہ فلم سازوں اور ہدایت کاروں کے لیے اہمیت اختیار کر گئے۔ فلم ناچے ناگن 1989ء میں منظرِ عام پر آئی اور ملک بھر میں اسے پزیرائی ملی۔ اس اداکار کی پہلی فلم ’’باغی قیدی‘‘ تھی، اسماعیل شاہ نے مجموعی طور پر 70 فلموں میں کام کیا جن میں اردو، پنجابی اور پشتو زبانوں میں بننے والی فلمیں شامل ہیں۔
1962ء کو پشین کے ایک قصبے میں پیدا ہونے والے اسماعیل شاہ کو بچپن ہی سے اداکاری کا شوق تھا۔ یہی شوق اور لگن 1975ء میں انھیں پاکستان ٹیلی وژن کے کوئٹہ مرکز تک لے گئی اور بلوچی ڈراموں سے ان کے کیریئر کا آغاز ہوا۔ اسماعیل شاہ نے اردو زبان کے مشہور ڈرامہ ’’ریگ بان‘‘ اور ’’شاہین‘‘ میں بھی کردار نبھائے اور ان کی اداکاری کو بہت پسند کیا گیا۔
لو اِن نیپال، لیڈی اسمگلر، باغی قیدی، جوشیلا دشمن، منیلا کے جانباز، کرائے کے قاتل اور وطن کے رکھوالے اسماعیل شاہ کی مشہور اور کام یاب فلمیں ہیں۔