تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

مسلم معاشرہ میں نئے تہذیبی رجحانات اور کشمکش کو موضوع بنانے والی اے آر خاتون

پاکستان ٹیلی ویژن کے سنہرے دور میں‌ جن ناول نگاروں کی کہانیاں‌ ڈرامائی تشکیل کے بعد اسکرین پر پیش کی گئیں‌، اے آر خاتون ان میں سے ایک ہیں۔ "افشاں” وہ ڈرامہ تھا جو بے حد مقبول ہوا۔ 1970ء کے اواخر میں یہ ڈرامہ پاکستان ٹیلی ویژن سے نشر کیا گیا تھا اور یہ اے آر خاتون کے ناول پر مبنی تھا۔ ہر سال 24 فروری کو اے آر خاتون کی برسی منائی جاتی ہے جنھوں‌ نے اپنی کہانیوں‌ میں برصغیر کے مسلم سماج کو موضوع بنایا۔

اے آر خاتون نے اپنی کہانیوں‌ میں مسلمان خاندانوں میں اس دور کی تہذیبی اور اخلاقی اقدار کی کشاکش کو دکھایا ہے۔ افشاں‌ وہ ناول تھا جس کے بارے میں خود مصنفہ نے کہا تھا کہ "افشاں کا نہ کوئی پلاٹ ہے، نہ کوئی اور خاص بات اس میں ہے، البتہ دلّی کی زبان اور دلّی کی زندگی کا نقشہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ ناول انھوں نے تقسیمِ ہند کے اعلان سے چند برس قبل ہی لکھا تھا۔

مصنّفہ کا اصل نام امت الرّحمٰن خاتون تھا اور قلمی دنیا میں وہ اے آر خاتون کے نام سے مشہور تھیں۔ وہ 24 فروری 1965ء میں انتقال کرگئی تھیں۔ ان کی چند دیگر کہانیاں بھی ڈرامائی تشکیل کے بعد ٹیلی ویژن پر پیش کی گئیں اور انھیں بھی ناظرین نے بے حد پسند کیا۔ دہلی میں سنہ 1900ء میں پیدا ہونے والی اے آر خاتون کو ابتدائی عمر ہی سے لکھنے پڑھنے کا شوق تھا۔ انھوں نے اپنے زمانے کے رواج کے مطابق گھر پر بنیادی اور ابتدائی تعلیم پائی۔ مضمون نگار کے طور پر انھوں نے لکھنے کا آغاز کیا تو سبھی نے حوصلہ افزائی کی اور پھر ان کی تحریریں اس وقت کے معروف رسالہ عصمت میں شایع ہونے لگیں۔ مختلف موضوعات پر کتابوں اور ادبی تحریرں کے مطالعہ نے انھیں بطور ناول نگار بھی آگے بڑھنے پر اکسایا۔ 1929ء میں اے آر خاتون کا پہلا ناول شمع منظرِ عام پر آیا۔ یہ بھی ہندوستان کے مسلمان گھرانوں اور اس دور میں‌ مسلم اقدار کے پس منظر میں‌ تحریر کیا گیا تھا۔ یہ ناول بہت مقبول ہوا جس کے بعد تصویر کے نام سے ان کی کہانی شایع ہوئی اور بعد کے برسوں میں‌ وہ افشاں، چشمہ، ہالا جیسی تصانیف کے ساتھ مقبول ناول نگار بن گئیں۔

اے آر خاتون کا اختصاص متحدہ ہندوستان کے مسلم معاشرے میں کھینچا تانی، اور وہ کشمکش تھی جو اس وقت نئے رجحانات کے زیر اثر تھا اور لوگوں‌ کا ذہن تیزی سے بدل رہا تھا۔ قیامِ پاکستان کے بعد مصنّفہ ہجرت کرکے پاکستان آگئیں۔ یہاں‌ بھی انھوں‌ نے لکھنے لکھانے کا سلسلہ جاری رکھا، لیکن ان کی کہانیوں میں یکسانیت پائی جاتی ہے اور کردار دہرائے گئے ہیں۔ تاہم اس وقت کے ماحول اور خاص فضا میں‌ یہی ناول ہر طبقۂ فکر میں‌ مقبول بھی ہوئے۔ پاکستان ٹیلی وژن پر فاطمہ ثریا بجیا نے ان کے ناولوں کی ڈرامائی تشکیل کی تھی دی جو خود بھی ہندوستان کی مسلم تہذیب، روایت اور اقدار کی امین تھیں۔

Comments

- Advertisement -