اسلام آباد : ملک پر غیر ملکی قرضوں کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اور بیرونی قرضوں اور واجبات کا حجم میں چھیانوے ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔
اسٹیٹ بینک کے اعدادو شمار کے مطابق تیس ستمبر دوہزار اٹھارہ کو ختم ہوئی سہ ماہی میں غیر ملکی قرضوں اور واجبات کا حجم چھیانوےارب تہتر کروڑ پچاس لاکھ ڈالر ہوگیا جو کہ گزشتہ سال ستمبر میں پچاسی ارب چونسٹھ کروڑ بیس لاکھ ڈالر تھا، ایک سال میں گیارہ ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا۔
اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں غیر ملکی قرضوں میں ایک ارب انتالیس کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔
ذرائع کے مطابق اس رقم میں چین سے زرمبادلہ ذخائر میں اضافے کے لئے لئے گئے تین ارب ڈالر شامل نہیں ہیں، چین کی جانب سے اس رقم کی آخری قسط رواں سال جولائی میں ملی تھی۔ یہ تین ارب ڈالر ملنے کے بعد قرضوں کا حجم تقریبا سو ارب ڈالر ہوجائے گا۔
اعداد وشمار کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی اداروں سےلئے گئے قرض کا حجم ستائیس ارب ساٹھ کروڑ ڈالر ہے۔
گذشتہ روز مرکزی بینک نے ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی کا شیڈول جاری کیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ دسمبر سے فروری 2019 تک حکومت 3650ارب روپے قرضہ لے گی، قرضہ ٹی بلز، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی سے لیا جائے گا۔
یاد رہے نومبر کے آخر میں اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔
مزید پڑھیں : نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا
حکومت کی جانب سے چین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں تھے۔
اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے اکتوبر لیے گئے قرضوں کا حجم 1ارب 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا، رواں مالی سال میں نو ارب انہتر کروڑ دس لاکھ ڈالر کا قرضہ لینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ نون لیگ نے ساڑھے چار سال میں تینتالیس ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ حاصل کیا جبکہ عالمی بینک سمیت دیگر اداروں سے پندرہ ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے گئے۔