فلسطینی صدر محمود عباس سعودی عرب کے شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقاتوں کے لیے ریاض پہنچ گئے۔ اطلاعات کے مطابق غزہ کی پٹی میں حکمران جماعت حماس کا ایک وفد بھی مملکت میں موجود ہے۔
فلسطینی صدر عباس پیر کو پہنچے تھے لیکن ملاقاتیں منگل کی شام کو طے شدہ ہیں جن میں اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں جاری تشدد پر بات چیت متوقع ہے۔
فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق محمود عباس کا دورہ سعودی عرب حماس کے ایک سینئر وفد کی مملکت میں آمد کے موقع پر ہے جس کی سربراہی اسماعیل ہنیہ کر رہے ہیں۔
الجزیرہ کی جانب سے درخواست کے باوجود حماس کے دورے کی اس گروپ کی طرف سے تصدیق نہیں کی گئی، جو 2007 میں عباس کی فتح کو زبردستی نکالنے کے بعد محصور غزہ کی پٹی کو کنٹرول کر رہا ہے۔
سعودی عرب نے بھی اس مبینہ دورے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
تاہم فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کا وفد سعودی حکام سے متعدد فلسطینی اور علاقائی مسائل پر بات چیت کے ساتھ ساتھ حماس اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر بھی بات چیت کرے گا۔
سعودی عرب میں حماس سے وابستہ قیدیوں کا معاملہ مبینہ طور پر دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے اگر ملاقات کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ سعودی عرب اور حماس کے درمیان برسوں کی کشیدگی کے بعد تعلقات کی بحالی کی راہ میں ایک اہم قدم ہو سکتا ہے۔
اس ملاقات سے اسرائیل کو بھی مایوسی ہوگی جو کئی سالوں سے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
حماس کا آخری دورہ سعودی عرب 2015 میں ہوا تھا جب گروپ کے سابق رہنما خالد مشعل نے مرحوم شاہ عبداللہ اور اعلیٰ سعودی حکام سے ملاقات کی تھی۔