جکارتہ : انڈونیشیا میں پام آئل کی برآمدات پر پابندی کے خاتمے کے باوجود ملک میں غیر یقینی کی سی کیفیت ہے، صنعت کاروں کو نئی پریشانی درپیش ہے کہ خوردنی تیل کا کتنا فیصد حصہ ملکی استعمال کیلیے رکھنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا حکومت کی جانب سے پام آئل کی برآمدات پر گزشتہ ماہ لگائی جانے والی پابندی کا خاتمہ تو کردیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود تیل کا بحران جوں کا توں برقرار ہے۔
اس حوالے سے صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ اس وقت تک پام آئل کی ترسیل دوبارہ شروع کرنے کا امکان نہیں ہے جب تک یہ تفصیلات سامنے نہیں آجاتیں کہ ملک میں خوردنی تیل کا کتنے فیصد حصہ ملکی استعمال کے لیے روکنا ہوگا۔
دنیا کا چوتھا سب سے زیادہ آبادی والا ملک انڈونیشیا جو پام آئل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے، انڈونیشیا نے گزشتہ ماہ اپریل سے کوکنگ آئل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی روک تھام کے لیے مقامی مارکیٹ کو خوردنی تیل کی ترسیل روک دی تھی۔
روس یوکرین جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے عالمی حالات اور سپلائی کی کمی نے عالمی خوردنی تیل کی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
پابندی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے انڈونیشیا کی وزارت تجارت نے ہدایات جاری کی ہیں کہ کمپنیوں کو برآمدی اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا جو صرف ان کمپنیوں کو دیا جائے گا جو ڈومیسٹک مارکیٹ کی شرائط "ڈی ایم او” کو پورا کرنے کے قابل ہوں گی۔
مزید پڑھیں : کوکنگ آئل کا سب سے بڑا پیداواری ملک بھی بڑھتی قیمتوں پر قابو نہ پاسکا
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا ڈی ایم او قوانین کے تحت 10 ملین ٹن کوکنگ آئل کی ملکی سپلائی برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ تاجروں کا کہنا ہے کہ وہ ڈی ایم او قوانین کی مکمل تفصیلات کا انتظار کر رہے ہیں۔
ڈی ایم او پالیسی کیا ہے؟
ڈی ایم او پالیسی کے تحت آئل ڈیلر کو اپنی مصنوعات کا ایک حصہ مقامی سطح پر اور مخصوص قیمت پر فروخت کرنا ہوتا ہے، مذکورہ پالیسی برآمدات پر پابندی سے قبل مقامی سطح پر لاگو کی گئی تھی لیکن پھر بھی کوکنگ آئل کی قیمتوں پر قابو پانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔