پاناما دستاویزات میں جائیدادوں اور اثاثوں کی فہرستوں کو منظر عام پر آئے ایک سال مکمل ہوگیا۔ پاناما کے انکشافات نے کئی حکومتوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ پاکستان میں پاناما کیس کا فیصلہ تاحال محفوظ ہے جس کے منظر عام پر آنے کا سب کو انتظار ہے۔
پاناما دستاویز کے تہلکہ خیز انکشافات کو منظر عام پر آئے ایک سال مکمل ہوگیا۔ بحر اوقیانوس کے کنارے واقع ملک پاناما کی فرم موساک فونیسکا کے ڈیڑھ لاکھ خفیہ دستاویزات نے دنیا کی کئی حکومتوں کو ہلا کر رکھ دیا۔
بعض ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم، اور وزرا کو گھر جانا پڑا۔
یورپی ملک آئس لینڈ کے وزیر اعظم سگمندر گنلگسن کے بارے میں انکشاف ہوا کہ وہ اور ان کی اہلیہ آف شور کمپنی وینٹرس کے مالک تھے۔ انکشاف ہوتے ہی آئس لینڈ میں طوفان کھڑا ہوگیا اور بے پناہ عوامی دباؤ کے باعث وزیر اعظم کو مستعفی ہونا پڑا۔
مزید پڑھیں: پاناما لیکس کے بعد آئس لینڈ کے وزیر اعظم مستعفی
دستاویزات میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے والد کا نام بھی آگیا جس کے بعد برطانیہ میں ان کے خلاف تحقیقات شروع ہوگئیں۔ برطانوی وزیر اعظم کو عدالتوں میں پیش ہو کر صفائیاں دینی پڑیں۔
وزیر اعظم پاکستان بھی شامل
پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خاندان کا نام پاناما پیپرز میں آیا تو ملکی سیاست میں ہلچل مچ گئی۔ وفاقی وزرا اپنی ذمہ داریاں بالائے طاق رکھ کر حکمران خاندان کے دفاع میں بیانات دینے لگے جبکہ اپوزیشن نے بھی معاملے پر بھرپور جواب دیا۔
وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ عدالت میں جا پہنچا۔
کیس کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دیا گیا، تاہم سابق چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد بینچ ختم ہوگیا۔ نئے سال سے نئے بینچ نے نئے سرے سے سماعت شروع کی۔
پاناما کیس کا فیصلہ عدالت میں محفوظ ہے اور تاحال اسے عوام کے سامنے نہیں لایا گیا۔