ہفتہ, مئی 25, 2024
اشتہار

کیا والدین کے گناہوں کی سزا اولاد کو ملتی ہے؟ علماء کرام کی وضاحت

اشتہار

حیرت انگیز

اکثر یہ بات سننے میں آتی ہے کہ فلاں شخص کے گناہ اس کی اولاد کے سامنے آرہے ہیں یا اولاد کو اس کے والدین کی سزا مل رہی ہے۔

اس حوالے سے شریعت کا کیا حکم ہے اور ہمارے گناہوں کی سزا کسی اور کو کیوں دی جائے گی؟ اس بات کی وضاحت اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان رمضان میں علمائے کرام نے تفصیل کے ساتھ دی۔

رمضان ٹرانسمیشن کے پروگرام شان رمضان کے عَالم اور عالِم سیگمنٹ میں مفتی اکمل قادری اور علامہ رضا داؤدانی نے فون کالز پر پوچھے جانے والے مختلف سوالات کے جوابات دیئے۔

- Advertisement -

ایک سوال کے جواب میں مفتی اکمل قادری نے بتایا کہ اللہ پاک کا قرآن کریم میں فرمان ہے کہ کوئی بھی شخص دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا ویسے تو یہ بات آخرت کے بارے میں کہی گئی لیکن اس کا اطلاق دنیا میں بھی ہوتا ہے۔

انہوں نے اس کی مثال یو بیان کی کہ ایک شخص شرابی ہے تو اس کے بیٹے نے اس کی دیکھا دیکھی شراب پینا شرع کردی تو ہم یہی کہیں گے کہ دیکھ تیرے اعمال کی وجہ سے بیٹا بھی شرابی بن گیا۔

لیکن دوسری جانب کوئی شخص فراڈ کرے اور اس کے کسی بچے کو حادثہ پیش آجائے تو کہتے ہیں کہ اس کی سزا بچے کو مل گئی، ایسا ہرگز نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی کے گناہوں کی سزا کسی اور کو دے۔

علامہ رضا داؤدانی نے بھی اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں بہت سی باتیں وجوہات اور اثرات کے باعث ہوتی ہیں، یعنی اگر آپ کسی کو گولی ماریں اور کہیں کہ یہ تو اللہ کی طرف سے تھا ایسا نہیں ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں