پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک نیا قانون منظور کیا گیا ہے جس کے تحت اب شہریوں کو کہیں بھی پودے اگانے کی اجازت ہوگی۔
اس سے قبل پیرس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے پابندی عائد تھی کہ کوئی بھی شخص بغیر کسی منصوبہ بندی کے کہیں پر بھی باغبانی نہیں کر سکتا۔ لیکن اب نہ صرف اس پابندی کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے بلکہ پیرس کے رہائشیوں پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ باغبانی کریں۔
پیرس کی میئر این ہڈ لاگو کے ایک منصوبے کے تحت شہر کے مزید 100 ایکڑ رقبے کو سنہ 2020 تک سبزے میں تبدیل کردیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے شہریوں پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ اپنی رہائشی اور کام کرنے والی عمارتوں میں باغبانی کا آغاز کریں، اور اس قانون کی منظوری بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
باغبانی کرنے والے افراد کو اس بات کا بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ پودے اگانے کے لیے مکمل طور پر قدرتی طریقے استعمال کریں گے اور کیڑے مار ادویات سے پرہیز کریں گے۔
قانون کی منظوری کے بعد شہریوں کو 3 سال کا قابل تجدید اجازت نامہ بھی جاری کیا جارہا ہے جس کے تحت وہ سبزیاں، پھل، پھول اور دیگر پودے اگا سکتے ہیں۔
شہری حکومت کی جانب سے باغبانی کا آغاز کرنے والے افراد کو ایک پلانٹنگ کٹ بھی دی جارہی ہے جس میں کھاد اور بیج موجود ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں گرم موسموں کی تباہ کاری اور بڑھتی آبادی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات پر زور دیا جارہا ہے کہ شہروں میں بڑے پیمانے پر عمارتوں کی چھتوں، اور خالی جگہوں پر مختلف اقسام کے پودے اگائے جائیں۔
ماہرین کی تجویز ہے کہ شہروں میں سبزیوں اور پھلوں کو اگایا جائے تو کسی شہر کی غذائی ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں اور کسی ملک کی معیشت اور زراعت پر پڑنے والا بوجھ بھی کم کیا جاسکے گا۔
شہری زراعت ۔ مستقبل کی اہم ضرورت *