ہفتہ, دسمبر 14, 2024
اشتہار

قومی اسمبلی،پاناماپیپرز پرپارلیمانی کمیٹی کےقیام سےمتعلق تحریک میں ترمیم منظور

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: پانامہ پیپرز پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام سے متعلق تحریک وزیر قانون زاہد حامد نے پیش کی،جسے کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پانامہ پیپرز پر تحقیقات کے اہل اقتدار و حزب اختلاف کے درمیان پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر اتفاق رائے ہو گیا تھا،آج وزیرِ قانون زاہد حامد نے پارلیمانی کمیٹی کے قیام سے متعلق تحریک پارلیمنٹ میں پیش کر کے کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔

وزیرِ قانون زاہد حامد کی طرف سے پیش کردہ تحریک میں کمیٹی کے خدوخال سے متعلق بتایا گیا کہ کمیٹی کے ارکان میں 8 حکومتی اور 8 حزب اختلاف کے نمائندے شامل ہیں،اس طرح کمیٹی کے کل 16 اراکین ہونگے۔

- Advertisement -

پانامہ لیکس : حکومت اوراپوزیشن کا مشترکہ کمیٹی کی تشکیل پراتفاق


ممبران کی تعداد سے متعلق شاہ محمد قریشی نے اعتراض اُٹھایا اُن کا کہنات کہ کل جو تحریک تیار کی گئے تھی اس میں ممبران کی 6 حکومتی اور 6 اپوزیشن کے ارکان تھی، جسے اچانک بڑھا کر 8 حکومتی اور 8 اپوزیشن کے ارکان کے کر دیا گیا،جس پر ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔

اس موقع پراسحاق ڈار نے حکومتی موقف پیس کرتے ہوئے کہا کہ طے شدہ تحریک تیار ہونے کے بعد بھی ایک ممبر کا اضافہ کیا گیا تھ اجس سے تعداد 6-7 ہو گئی تھی، بعد ازاں متحدہ قومی موومنٹ کے دوستوں نے اپنی نمائندگی نہ ہونے پر اعتراض کیا اور وہ اسپیکر صاحب اور قائدِ حزبِ اختلاف سے ملے،جس کے بعد ممبران کی تعداد 8-8 کی گئی۔

اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے رکن اسمبلی آصف حسنین نے مطالبہ کیا ہم اپوزیشن کی تیسری بڑی جماعت ہیں،ہم اپوزیشن کی جانب سے بنائے گئے ٹی او آرز کی تشکیل پر موجود تھے،اور ہم نے متفقہ ٹی او آرز پر دستخط کیے،اب ہمیں ایک اپوزیشن جماعت کی فرمائش پر اس پورے عمل سے علیحدہ کیا جا رہا ہے،اس معاملے میں قائد حزب اختلاف کی جانب دیکھ رہے ہیں جو وہ فیصلہ کریں،ہمیں منظو رہوگا۔


ایم کیو ایم کو پارلیمانی کمیٹی میں شامل کیا جائے، ڈاکٹرفاروق ستار


.

جس کے بعد معزز اراکین نے مشاورت کے بعد پارلیمانی کمیٹی کے قیام سے متعلق تحریک پر ترمیم کر لی گئی،اور دوبارہ سے ممبران کی تعداد حکومتی ارکان کے 6 اور اپوزیشن کے 6 ارکان کر لی گئی،اور اسپیکر ایاز صادق نے تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کو اپنے چیمبر میں بلایا،تاکہ اپوزیشن جماعت کے 6 ممبران کے ناموں میں ردوبدل کر کے متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین کو شامل کیا جاسکے۔

پارلیمانی کمیٹی کے آئینی کردار کا وضع کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ

پارلیمانی کمیٹی آف شورکمپنیوں کی تحقیقات کےلیےمناسب فورم کاتعین کر کےٹی اوآرز تشکیل دے گی۔
پارلیمانی کمیٹی بیرون ملک قرضے معاف کرانےکےمعاملات کی تحقیقات کیلیےفورم کاتعین بھی کرے گی۔
پارلیمانی کمیٹی بدعنوانی،کمیشن،کک بیکس کی رقوم کی بیرون ملک منتقلی کی تحقیقات کیلیےفورم کاتعین کرے گی۔
پارلیمانی کمیٹی تحقیقاتی فورم کی رپورٹ کی مدت کابھی تعین کرے گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں