تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

9 مئی کے بعد 20 روز تک چھپا رہا، پرویز خٹک

پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ میں 9مئی کےواقعے بعد20روز تک چھپا رہا اور سوچا غلطی کہاں ہوئی؟

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں ایک اور ٹیم بنی ہوئی تھی جو ہماری نظر میں نہیں تھی، اس ٹیم کو احتجاج سے متعلق کچھ اور ہدایت دی گئی تھیں، 9مئی کو پرامن احتجاج کی کال تھی لیکن ہمیں نہیں پتا تھا کہ تشدد ہوگا۔

پرویزخٹک نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میں رہ کر محنت کی اور پارٹی کو اٹھایا، ہم پارٹی میں انتشار اور ملک کو نقصان پہنچانے کیلئے نہیں آئے تھے، ہم نے محنت اس لیے کی تھی کہ ملک ترقی کرے اور انتشار بھی نہ ہو لیکن 9مئی کے واقعے کے بعد عجیب ماحول بن گیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ملک میں الیکشن کرانے کے لیے4مواقع ملے تھے، ہر پارٹی چاہتی تھی الیکشن ہوں لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نہیں مانتے تھے، حکومتی ٹیم اور قمر جاوید باجوہ سے بھی مذاکرات ہوئے لیکن آسان شرائط پر بھی چیئرمین پی ٹی آئی الیکشن کیلئے نہیں مانتے تھے۔

پرویزخٹک نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں کہا گیا کہ علیم خان کو وزیراعلیٰ بنادیں حکومت نہیں جائے گی، جولائی میں الیکشن کیلئے سب تیار تھے لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نہ مانے،
اگر وہ مان جاتے تو سانحہ9مئی نہ ہوتا، چیئرمین پی ٹی آئی کئی بار حامی بھرنے کے بعد پھر انکاری ہوجاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی ان سے کئی بار کہا کہ مذاکراتی ٹیم میں ہماری حیثیت ختم کررہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی اپنی مرضی سے فیصلے کرتے تھے پھر چاہے کوئی تڑپتا رہے۔ ڈھونڈنا پڑے گا کہ وہ کون تھا جس نے انتشار پھیلانے کی ڈائریکشن دی، شکر ہے9مئی کو گولی نہیں چلی فوج گولی چلاتی تو انتشار ہوجاتا، مجھے لگتاہے پروگرام اس لیے بنا تھا کہ اس دن گولیاں چلیں، اداروں کو بدنام کرنے کے لیے یہ ڈرامہ بنایا گیا تھا

پرویز خٹک نے بتایا کہ پی ٹی آئی میں کسی اور کی رائے میں کوئی اہمیت نہیں تھی، ہم نے اجلاسوں میں کہا کہ انتشار نہیں ہونا چاہیے، صرف پرامن احتجاج کرنا چاہیے،

میری قمرجاوید باجوہ اور فیض حمید سے ملاقاتیں ہوتی تھیں، وہ پالیسی تیار کرتے تھے اور ہماری طرف سے انکار ہوجاتا تھا، پنجاب کی بات کی گئی وہ نہیں مانی گئی،الیکشن کی بات بھی نہیں مانی گئی، قمرجاوید باجوہ آخر میں تھک چکے تھے اس لیے اختلافات پیدا ہوگئے، باجوہ نے کہا وہ ٹھیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں یہ ٹھیک نہیں ہوتا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نہیں چاہتے تھے ان کی پارٹی میں کوئی مشہور ہو یا لیڈر بنے، ہمارے صوبے میں حالات کچھ اور تھے جن کی چیئرمین پی ٹی آئی کو سمجھ نہیں تھی، چیئرمین پی ٹی آئی کو کٹھ پتلی وزیراعلیٰ چاہیے تھا اس لیے مجھے وزیراعلیٰ نہیں بنایا، میں کٹھ پتلی نہیں تھا لیکن پھر بھی چیئرمین پی ٹی آئی کو اعتماد میں لے کر فیصلےکرتا تھا۔

پرویزخٹک نے مزید کہا کہ میں بطور وزیراعلیٰ چیئرمین سمیت ہر کسی کو قائل کرکے فیصلے کرتا تھا، میں نے اضلاع کی سطح پر لوگوں کو مضبوط کیا اس لیے ووٹ حاصل کیا۔

Comments

- Advertisement -