تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

خودکشی کرنے والے گوئبلز کا تذکرہ جو پروپیگنڈے کا ماہر تھا

سیاست اور جمہوریت کی تاریخ‌ میں جوزف گوئبلز بہت بدنام ہیں‌۔ وہ ایک ایسے بااثر جرمن وزیر تھے جن کا کام پروپیگنڈہ کرنا تھا۔

گوئبلز نے نازی دور میں‌ جرمنی کے عوام کو ہٹلر کی حکومت اور اس پالیسیوں کی حمایت پر قائل کرنے کے لیے کئی جھوٹ گھڑے اور وہ باتیں‌ مشہور کیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ تھا، لیکن وہ سب ہٹلر کی حکومت کو درست اور جرمن قوم کا نجات دہندہ بتاتے تھے۔ گوئبلز نے 1945ء میں‌ آج ہی کے دن اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا۔

وزیر برائے پروپیگنڈہ جوزف گوئبلز کے بہت سے جھوٹ جرمن عوام کے دلوں میں یہودیوں کے خلاف نفرت کو بڑھانے کا سبب بنے اور ان کے پروپیگنڈے نے لوگوں‌ پر ہٹلر کی عظمت کی دھاک بٹھائی اور وہ اس کے عقیدت مند بن گئے۔

جوزف گوئبلز 29 اکتوبر 1897 کو جرمنی کے شہر راہٹ میں ایک کیتھولک عقیدے کے حامل فریڈرک گوئبلز کے گھر پیدا ہوئے۔ ان کے والد فیکٹری میں کلرک کے طور پر خدمات انجام دیتے تھے۔ گوئبلز کی والدہ کا نام کیتھرینا ماریا اوڈن تھا اور وہ اس جوڑے کی پانچ اولادوں میں‌ سے ایک تھے۔ بچپن میں پولیو وائرس سے متأثر ہونے کی وجہ سے گوئبلز لنگڑا کر چلتے تھے۔ اس نوجوان نے 1920 میں ہائیڈلبرگ یونیورسٹی سے جرمن ادب میں‌ تعلیمی سند حاصل کی۔ وہ ایک ایسے قوم پرست تھے جو اس معاملے میں‌ نہایت سفاک بھی تھا۔ پہلی عالمی جنگ چھڑی تو گوئبلز پولیو سے متأثر ہونے کی وجہ سے فوج میں بھرتی نہ کیا گیا۔ زمانۂ طالب علمی میں وہ سوشلسٹ اور کمیونسٹ خیالات کے بھی حامل رہے اور جوانی میں اینٹی بورژوا رہے جب کہ نازی پارٹی میں شمولیت کے بعد گوئبلز بھی قومی امتیاز اور جرمنوں کے احساسِ برتری کا شکار ہوگئے۔ کہا جاتا ہے کہ اس سے قبل وہ اپنے یہودی اساتذہ کی بڑی قدر کرتے تھے اور ان کے دل میں‌ کسی کے لیے نفرت نہیں‌ تھی۔ 1931ء میں میگڈا رِٹشل نامی ایک امیر گھرانے کی خاتون سے شادی کرنے کے بعد وہ چھے بچّوں کے باپ بنے۔

نازی پارٹی میں شمولیت کے بعد جوزف گوئبلز کی زندگی بدل گئی اور وقت کے ساتھ وہ ترقی کرتے ہوئے پارٹی اور اقتدار میں‌ بارسوخ‌ بنے۔ جوزف گوئبلز ایک اعلیٰ پائے کے خطیب تھے اور ان کی یہی صلاحیت پارٹی میں انھیں سب کے درمیان نمایاں کرتی چلی گئی اور گوئبلز کو کئی اہم ذمہ داریاں سونپی گئیں۔ وہ ہٹلر کے قریب ہوتے چلے گئے اور گوئبلز کی لکھی ہوئی تقاریر عوام میں بہت مقبول ہوئیں‌ جو ہٹلر کے سامنے ان کی بڑی خوبی تھی، جھوٹ کو کسی خاص پیرائے میں بیان کرنا اور پراپیگنڈہ میں گوئبلز کی مہارتوں‌ سے ہٹلر بہت متاثر تھا۔ 1926 میں ہٹلر نے گوئبلز کو برلن میں نازی پارٹی کا ضلعی راہ نما مقرر کر دیا۔ نازیوں کے اقتدار پر قبضے کے بعد گوئبلز نے قومی سطح پر پراپیگنڈہ کا آغاز کیا اور اس کام کے مؤثر اور بھرپور نتائج کے حصول کی غرض سے عوامی روشن خیالی کے نام پر وزارت قائم کی گئی جسے ’چیمبر آف کلچر‘ کی شکل میں عامل بنایا گیا اور گوئبلز کو اس کا صدر بنا دیا گیا۔ ایک آمر اور مطلق العنان حکم راں‌ کے دور میں‌ گوئبلز کی یہ وزارت پریس اور فنونِ‌ لطیفہ کو کنٹرول کرتی رہی اور ان میڈیموں‌ کے ذریعے عوام کی ذہن سازی اور پراپیگنڈہ کیا جاتا تھا۔ گوئبلز نے ہٹلر کو جرمن عوام میں مسیحا اور نازیوں کو قوم اور ملک کا اصل محافظ ثابت کرنے کی کوشش کی۔ گوئبلز کی انہی کوششوں‌ کے نتیجے میں نازی ازم کو جرمنی میں پذیرائی حاصل ہوئی اور وہاں‌ یہودیوں‌ سے نفرت بڑھی۔ گوئبلز نے ہٹلر کے مقاصد کی تکمیل کے لیے ریڈیو اور فلم کے اہم میڈیم کو استعمال کیا۔ ریلیوں، نازیوں کی تقاریر اور دیگر تقریبات کی فلمیں میٹنگوں میں دکھائی جانے لگیں اور مخالف جماعتوں اور گروہوں کے خلاف عوام کے دل میں‌ نفرت کے جذبات کو ہوا دی جاتی رہی۔

یہ گوئبلز ہی تھا جس نے 1932ء میں ہٹلر کی صدارتی انتخابی مہم جدید انداز سے چلائی۔ لیکن ہٹلر انتخابات ہار گئے۔ اس کے باوجود جرمن پارلیمان میں نازی پارٹی کی نمائندگی میں اضافہ ہوا اور وہ سب سے بڑی جماعت بنی۔ جرمنی میں مخلوط حکومت کے قیام کے بعد ہٹلر کو چانسلر مقرر کیا گیا اور 35 سال کی عمر میں گوئبلز کابینہ میں سب سے کم عمر وزیر کے طور پر شامل تھے۔

1937ء اور 1938ء میں گوئبلز کا اثر و رسوخ مختلف وجوہات کی بنا پر کچھ کم ہو گیا تھا۔ یکم مئی کو گوئبلز نے اپنے تمام بچّوں کو زہر دینے کے بعد اہلیہ سمیت خود کو بھی موت کے سپرد کر دیا اور یوں اس کے ساتھ ہی کئی راز اور بہت سے جھوٹ ہمیشہ کے لیے منوں‌ مٹی تلے دب گئے۔

Comments

- Advertisement -