تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

لوگوں کی زندگیاں بدلنے والا مصنف، جو کبھی خود پاگل خانے میں رہا

آج کتاب کا عالمی دن منایا جارہا ہے، آج کے دن آپ اس مقبول مصنف سے ضرور ملنا چاہیں گے جس کی ایک کتاب نے کروڑوں زندگیوں پر اپنے اثرات مرتب کیے۔

یہ مصنف لوگوں کی زندگیوں میں امید کی نئی کرن جگانے والا پائلو کوئیلو ہے جس کی کتاب ’الکیمسٹ‘ نے پڑھے جانے کے ریکارڈز توڑ دیے۔ کوئیلو کی ابتدائی زندگی بے حد نشیب و فراز سے گزری۔

کوئیلو کو اس کے والدین لکھنے سے منع کرتے تھے۔ وہ ان کی بات بظاہر تو مان لیتا، لیکن وہ چھپ چھپ کر لکھتا رہا۔ 17 سال کی عمر میں کوئیلو کو اس کے والدین نے پاگل خانے میں داخل کروا دیا۔

اس نے یہاں سے 3 دفعہ فرار ہونے کی کوشش کی اور اپنی آخری کوشش میں کامیاب رہا۔ اپنی عمر کی دوسری اور تیسری دہائی اس نے ہپیز کی طرح گزاری۔ وہ بغیر کسی مقصد کے کئی شہروں کا سفر کرتا رہا۔

بالآخر اس نے زندگی کے معنوں کی طرف توجہ کی اور اسے کھوجنے کے لیے اسپین کا سفر کیا۔ یہاں اس نے ایک مقدس مذہبی مقام پر چند دن گزارے۔ کوئیلو نے بدھا کی طرح مراقبے بھی کیے جو روحانی طور پر اس کے لیے ایک خوشگوار تجربہ ثابت ہوا۔

30 سال کی عمر کے بعد اسے خیال آیا کہ اپنے خوابوں کی تکمیل کی جائے، اس نے پھر سے قلم سنبھالا اور 40 سال کی عمر میں اپنی پہلی کتاب لکھی۔

اس کے بعد کوئیلو نے اپنی شہرہ آفاق کتاب الکیمسٹ لکھی، یہ کتاب اس نے صرف 2 ہفتوں میں لکھی تاہم اس کتاب کو ذرا بھی پذیرائی نہ ملی۔ کوئیلو اس ناکامی سے اداس تو ہوا تاہم اس نے ہمت نہ ہاری۔

وہ اپنی کتاب لے کر گھر گھر جاتا اور لوگوں سے اسے پڑھنے کی درخواست کرتا۔ جیسے جیسے لوگوں نے اس کتاب کو پڑھنا شروع کیا، کتاب میں چھپے سحر انگیز پیغام نے اپنا اثر دکھانا شروع کیا۔

لوگوں کو محسوس ہوا کہ یہ ان کی اپنی زندگی کی روداد ہے، وہ خود بھی ساری عمر کسی ایسے خزانے کی تلاش میں رہتے ہیں جو پلک جھپکتے ان کی زندگی بدل دے۔

اس وقت کوئیلو کی قسمت کا ستارہ چمکا اور کتاب آہستہ آہستہ مقبول ہونے لگی۔ کتاب کی فروخت میں اضافے کے ساتھ اس کا دوسرا ایڈیشن چھاپنے کی ضرورت پیش آئی لیکن ابھی کوئیلو کی جیب اس کی اجازت نہ دیتی تھی۔

بالآخر اس نے ایسا پبلشر ڈھونڈ لیا جس نے اس کتاب کو دوبارہ چھاپنے کی ہامی بھری۔ لیکن اس پبلشر کا ماننا ہے کہ وہ نہ چاہتے ہوئے بھی اس کتاب کے لیے ہامی بھر بیٹھا تھا، اس کے اندر سے کسی آواز نے اسے ایسا کرنے پر مجبور کیا۔

آج اس کتاب کی دنیا بھر میں ساڑھے 6 کروڑ کاپیاں فروخت ہوچکی ہیں۔ اس کتاب کا 80 زبانوں میں ترجمہ کیا گیا اور یہ ادب کی دنیا کا ایک ریکارڈ تھا جس کے بعد اس کتاب کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں بھی شامل کرلیا گیا۔

دنیا بھر میں 15 کروڑ افراد کا ماننا ہے کہ اس کتاب نے ان کی زندگی پر نہایت مثبت اثرات مرتب کیے اور اس وقت انہیں امید کی کرن دکھائی جب وہ ہر طرف سے مایوس ہوچکے تھے۔

کوئیلو سمجھتا ہے کہ جب آپ کسی مقصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پوری کائنات اسے حاصل کرنے میں آپ کی مدد کرتی ہے۔

کامیاب ہونے کے بعد کوئیلو نے اپنے والدین سے بھی تعلقات بحال کرلیے جو ایک وقت میں اسے غیر ضروری جان کر پاگل خانے میں چھوڑ گئے تھے۔

کوئیلو کہتا ہے، ’زندگی میں خطرات (رسک) مول لینے پڑتے ہیں، ہم زندگی کے معجزات کو صرف اسی وقت مکمل طور پر سمجھ سکتے ہیں جب ہم غیر متوقع چیزوں کو رونما ہونے دیتے ہیں‘۔

کیا آپ نے اس شاندار کتاب کو پڑھا ہے؟

Comments

- Advertisement -