اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن سے متعلق فیصلہ افغانوں نے خود مل بیٹھ کر کرنا ہے، انہیں یہ بھی خود ہی طے کرنا ہے کہ وہاں قانون کیسا ہونا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق اپنے تازہ بیان میں شاہ محمود نے کہا کہ اڈے دینے سے انکار ہم نے ملکی مفاد میں کیا، آئندہ بھی جو فیصلے کریں گے وہ ملکی مفاد سامنے رکھ کر کریں گے، امریکی صدر نے کہا ہم نے افغانستان میں ایک ٹریلین ڈالرخرچ کیے، آرمی کو تربیت دی اور ادارے بھی کھڑے کیے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی افواج کے مزید افغانستان میں رکنے کے حق میں نہیں، انخلا کے بعد بھی امریکی حکومت نے انہیں مالی معاونت کا یقین دلایا، پاکستان امن کیلئے دعاگو ہے اور مدد جو ممکن ہوئی کرتے رہیں گے، افغانستان میں امن اور خوشحالی کے خواہش مند ہیں، چاہتے ہیں افغانستان کے ساتھ ہماری تجارت دگنی ہو۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق مؤقف قوم کے سامنے پیش کردیا، مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے تبادلہ خیال کر چکا ہوں، مختلف وزرائےخارجہ کو انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کرچکا ہوں، بھارت ایف اےٹی ایف کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کررہا ہے، ایف اےٹی ایف کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
اپنے بیان میں انہوں نے بتایا کہ ایف اےٹی ایف کا مقصد منی لانڈرنگ روکنا ہے تو ہمارا بھی یہی ہدف ہے، دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے آگے بڑھتے رہیں گے، یہاں فیٹف،ہماری سوچ یکجا ہے وہ اپنے طور پر کام کررہے ہیں، دو سال میں فیٹف پروگرام پر عمل مشکل تھا لیکن ہم نے کیا، ہم نے 14قوانین میں ترامیم کیں۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے نئی قانون سازی کی، انتظامی نوعیت کے اقدامات اٹھائے، ذمہ داران کی نشاندہی کی بلکہ ان کے خلاف کارروائی بھی کی، پاکستان کی عدلیہ اور انتظامیہ اپنا اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔ چین، سعودی عرب، ملائشیا، انڈونیشیا اور خلیجی ممالک نے ساتھ دیا۔