متنازع پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز (پیکا) ترمیمی بل 2025 کے تحت پہلا مقدمہ مظفر گڑھ میں درج کر کے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ اور مظفر گڑھ پولیس نے کارروائی کی۔ ملزم نے سوشل میڈیا پر توہین مذہب کی جھوٹی افواہ پھیلائی اور شہری کی ساکھ خراب کرنے کیلیے پوسٹ شیئر کی۔
پیکا ترمیمی بل 2025 میں سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے بتایا گیا ہے جس کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفتر قائم ہوں گے۔
پیکا ایکٹ کے تحت اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کے تحفظ اورحقوق کو یقینی بنائے گی اور اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کی مجاز ہوگی۔
متنازع ایکٹ میں بتایا گیا ہے کہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن منسوخی اور معیار کے تعین کی مجاز ہوگا اور اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کی مجاز ہوگی۔
اتھارٹی متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی۔
سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی 9 اراکین پر مشتمل ہوگی۔ سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے اور چیئرمین پیمرا سوشل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے رکن ہوں گے۔
چیئرمین اور 5 ارکان کی تعیناتی 5 سال کیلیے کی جائے گی اور سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دی جائے گی۔
5 ارکان میں 10 سال کا تجربہ رکھنے والا صحافی اور سافٹ ویئر انجینئر شامل ہوں گے جبکہ اتھارٹی میں ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل اور نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ شامل ہوگا۔