اسلام آباد: چیئرمین پیمرا کا کہنا ہے کہ اختیارات کو بہت محدود کردیا گیا ہے‘ پیمرا کے ملازمین کو دھمکیاں دی جارہی ہیں‘ ہمیں معلوم ہے کہ ہمیں دھمکیاں دینے والے کون ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پیمرا کے چیئرمین ابصارعالم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہا کہ پیمرا کے ملازمین کو آواز بدل کر دھمکیاں دی جارہی ہیں ‘ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کو ریگولیٹ کرنا بہت بڑا کام ہے اور اس میں وفاقی ادارے آئین کے مطابق پیمرا کی مدد کرنے کے پابند ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی پوری کوشش کررہے ہیں‘ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ وزیراعظم نوازشریف اورچیف جسٹس کوخط لکھا ہے۔
چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے پریس کانفرنس کے دوران دھمکیاں دینے والے شخص کی ٹیلی فون کال بھی سنائی۔
ٹیلی فون کال میں کوئی نامعلوم شخص دھمکیاں دے رہا ہے کہ منع کیا تھا کہ چینل بند نہیں کرنا، سرکاری ملازم ہیں اپنا کام کریں کسی کے ذاتی ملازم نہ بنیں
ابصارعالم نے یہ بھی کہا کہ جیسے ہی یہ نمبر ٹریس ہوجائے گا ہم اسے بھی میڈیا کے سامنے پیش کردیں گے ‘ ان کا کہنا تھا کہ معاملےکو لے کر سپریم کورٹ جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ جس طرح کچھ ٹی وی چینلز نفرت پر مبنی مواد نشر کررہے ہیں اور لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں اس کے خلاف پیمرا کے ادارے پر بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے‘ ان کا کہنا تھا کہ اگر پیمرا کا اختیار اپنے پاس رکھنا ہے تو پیمرا کو بند کردیا جائے۔
چیئرمین پیمرا کا کہنا تھا کہ فحاشی، نفرت انگیزی کے خلاف ایکشن لیتے ہیں تو عدالتیں حکم امتناع دے دیتی ہیں، میرے خیال میں صورت حال اب بہت تشویشناک ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے میرے ٹیم ممبرز اور ان کے اہلِ خانہ کی زندگیاں زیادہ اہم ہے اور اگر ایسا ہی چلتا رہا تو پیمرا میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کی ذمہ داری سے عہدہ برآء نہیں ہوسکتا ۔
انہوں نے اپنے اوپر عائد کردہ الزامات کی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے ایک سال میں 82لاکھ روپے انکم ٹیکس دیا ہے‘۔