پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس قیصر رشید نے کہا ہے کہ سوات میں مافیاز سرگرم ہیں، دریا کے اطراف غیر قانونی تجاوزات قائم ہیں اور مچھلی کا بغیر اجازت شکار کیا جارہا ہے۔
دریائے سوات کے کنارے تجاوزات اور گندگی سے متعلق کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں چیف سیکرٹری،کمشنر ملاکنڈ، کمشنر ہزارہ، ڈی سی سوات،ڈی سی بونیر، ڈی سی ملاکنڈ، ایڈوکیٹ جنرل، اے اےجی سکندرحیات شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے دورانِ سماعت استفسار کیا کہ ’چیف سیکرٹری صاحب ہرجگہ مافیاز سرگرم ہیں، اسلئےآپ کو عدالت بلایا، دریاؤں کے کنارے پلازہ اور تعمیرات کی اجازت کیوں دی جارہی ہے۔؟
چیف جسٹس قیصر رشید خان کا کہنا تھا کہ دریائے سوات میں گندگی پھیل رہی ہے، جس کا ماحول پر اثر پڑ رہا ہے جبکہ دریاؤں میں مچھلی کا غیرقانونی شکار بھی جاری ہے، اس کی روک تھام کے اقدامات کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کے نام دریائے سوات سے متعلق تشویش بھرا خط
چیف سیکریٹری نے معزز جج کو بتایا کہ ’ہم سیاحتی مقامات، دریاؤں کی حفاظت کے لئے اقدامات کررہے ہیں، سیاحتی مقامات کی صفائی کے لئے مشینری خریدی ہے‘۔
چیف جسٹس نے متعلقہ حکام کو آئندہ سماعت پر تجاوزات کے خاتمے،کچرا ٹھکانے لگانے سےمتعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔