تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

پشاور سے لنڈی کوتل تک چلنے والی سفاری ریل گاڑی

خیبر پختونخوا کے پشاور ریلوے اسٹیشن سے ملک کے مختلف علاقوں کے مسافر ریل گاڑیوں کے ذریعے سفر کرتے ہیں جب کہ 1947 سے 1982 تک ہر اتوار کو ایک ریل گاڑی لنڈی کوتل تک جاتی تھی۔

پشاور سے لنڈی کوتل تک یہ ریلوے ٹریک انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے اندر سے گزرتا تھا  جس کے لیے  ریلوے کو  دو  تین  روز  قبل ایئر پورٹ حکام  سے اجازت لینا پڑتی تھی۔ بعد میں یہ ٹریک بند کر دیا گیا۔ سفاری ریل گاڑی کا ٹریک پچاس کلو میٹر طویل بتایا جاتا ہے۔ اس سفاری ریل گاڑی کا سلسلہ جو پشاور سے لنڈی کوتل تک سفر کی سہولت دیتی تھی، 2007 میں مکمل طور پر ختم کر دیا گیا تھا۔ ان راستوں میں کئی پُل اور چھوٹے چھوٹے پلیٹ فارم یا مختلف نشانیاں برطانوی راج کی یادگار کہے جاسکتے ہیں۔

پشاور سے لنڈی کوتل تک سفر کے دوران آپ کو  اُس دور کے تعمیر کردہ 92 چھوٹے بڑے پُل دیکھنے کو ملتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر  اب بھی درست حالت میں ہیں۔ ان پلوں کے نیچے سے روزانہ کئی چھوٹی بڑی گاڑیاں گزرتی ہیں۔ یہ تمام مقامات پہاڑی اور پتھریلے ہیں اور اکثر یہ راستے نئے مسافروں کی توجہ حاصل کر لیتے ہیں۔ کئی مقامات پر ریل گاڑی پہاڑوں کے درمیان سے گزرتی تو عجیب نظارہ ہوتا۔ سفاری ٹرین کے مسافر اور اس زمانے میں سیاحت کی غرض سے آنے والوں کے لیے وہ مناظر خاص کشش کا باعث بنتے۔ کہتے ہیں اس ٹرین کے ذریعے ان علاقوں تک جانے میں غیر ملکی سیاح خاص دل چسپی رکھتے تھے۔ اسی سفاری ٹرین میں ہائی کمیشن آف یورپ کا 15 رکنی وفد بھی سیر کر چکا ہے۔

یہاں کئی مقامات پر  پہاڑی  سرنگیں بنائی گئیں جن کی تعداد 34 ہے جن میں سے بیش تر کے دہانے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہو چکے ہیں۔ ان کی کوئی دیکھ بھال نہیں کی گئی جس کے بعد اب یہ سرنگیں اور اس ٹریک پر پرانے زمانے کی تعمیرات یعنی پُل وغیرہ اب صرف اجڑی ہوئی یادگار ہیں۔ تاہم بہت پرانی اور چند دہائیوں قبل ان مقامات کی کھینچی گئی تصاویر دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔

Comments

- Advertisement -