تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

”عدالتوں کا کام آئین پر عمل یقینی بنانا ہے، آئی ایم ایف کیلیے نہیں بیٹھے“

پشاور ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ عدالتوں کا کام آئین پر عمل یقینی بنانا ہے، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے لیے نہیں بیٹھے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں چینی پر سبسڈی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس روح الامین اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔

عدالت میں درخواست گزار نے مقف اختیار کیا کہ چینی کی ایکسپورٹ پر صوبائی حکومت سبسڈی نہیں دے رہی، چینی پر ٹرانسپورٹ کی مد میں 10 روپے فی کلو سبسڈی دینا تھی جو تاحال نہیں دی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے چینی پر سبسڈی دے دی ہے لیکن صوبائی حکومت نہیں دے رہی، پنجاب اور سندھ حکومت نے سبسڈی دی ہے لیکن خیبر پختو نخوا حکومت نہیں دے رہی۔

اس پر پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس روح الامین نے ریماکس دیے کہ ملک میں آئین تو ہے لیکن محض شیلف میں رکھنے کے لیے بنایا گیا ہے، عدالتوں کا کام آئین پر عمل یقینی بنانا ہے، ہم عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے لیے نہیں بیٹھے۔

جسٹس روح الامین نے کہا کہ بہت سے ایسے ممالک ہیں جو بغیر آئین کے چل رہے ہیں، عوام کی بات آ جاتی ہے تو حکومت ٹال مٹول کرتی ہے، اگر حکومت نہیں کر سکتے تو چھوڑ دیں ریاست کو چلنے دیں، ہیلی کاپٹر پر کروڑوں خرچ کرنے والوں کے پاس عوام کی ریلیف کے لیے کچھ نہیں ہوتا، یہ کہہ کر بری الذمہ نہیں ہو جائیں گے کہ ہمارے پاس پیسے نہیں۔

اے اے جی نے کہا کہ ایکسپورٹ سے جو آمدن ہوئی وہ آئی ایم ایف قرضوں کی مد میں چلی گئی، حکومت کے پاس پیسے نہیں ہے کہ سبسڈی دیں۔

جسٹس روح الامین نے کہا کہ عدالت میں یہ بات پھر نہ کریں کہ پیسے نہیں ہیں۔

عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختو نخوا کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے درخواست پر سماعت ملتوی کر دی۔

Comments

- Advertisement -