اشتہار

بین الاقوامی اداروں نے پی آئی اے کے ساتھ مل کر چلنے سے انکار کر دیا

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: ملک کی منفی کریڈٹ ریٹنگ اور زرمبادلہ کے لیے اسٹیٹ بینک پر انحصار کے باعث بین الاقوامی اداروں نے پی آئی اے کے ساتھ مل کر چلنے سے انکار کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق قومی ایئر لائن کا مالی بحران سنگین ہو گیا ہے، اتحادی حکومت کی عدم توجہی کے باعث پی آئی اے اپنی تاریخ کے سنگین ترین مالی مشکلات کا شکار ہو گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق لیز پر حاصل کیے گئے قومی ایئر لائن کے 4 عدد بوئنگ 777 اور 5 عدد ایئر بس 320 طیارے گراؤنڈ ہونے کا خدشہ ہے، لیزنگ کمپنیوں نے CCC کے حامل کریڈٹ ریٹنگ والے ملک کے اداروں کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا۔

- Advertisement -

بین الاقوامی اداروں کا خیال ہے کہ ان کا رسک ایکسپوژر کا پریمیم لیز کی رقم سے بھی بڑھ چکا ہے، اس کے علاوہ ان کا مؤقف ہے کہ ان کی رقوم کی ادائیگیوں کے لیے پی آئی اے کو ملکی اسٹیٹ بینک سے منظوری درکار ہوگی جس سے ان کا قومی ایئر لائن کے اوپر اعتماد میں کمی آئے گی۔

اس کے علاوہ پی آئی اے کی تنظیم نو کے منصوبے کا اعلان گزشتہ حکومت نے کیا مگر اس منصوبے کو تکمیل تک نہ پہنچایا، اس غیر یقینی صورت حال کے باعث پی آئی اے کی تنظیم نو ہوگی یا نہیں یا اس کو حکومتی مدد ملنی چاہیے یا نہیں، اس کی وجہ سے پی آئی اے کو ہونے والی ادائیگیاں بھی ر ک گئی ہیں، جس کی وجہ سے قومی ایئر لائن اپنی اشد ضروری ادائیگیوں سے بھی قاصر ہے۔

بین الاقوامی ادائیگیوں میں 100 ملین ڈالر سے اوپر کی رقوم واجب الادا ہیں، جس میں جہازوں اور انجن کے لیز کے پیسے، انٹر نیشنل ہیڈلنگ اور ایئر پورٹ چارجز اور قرضوں پر سود کی ادائیگیاں شامل ہیں، پاکستان میں ایف بی آر بھی پی آئی اے سے اربوں روپوں کا متقاضی ہے، 3 ارب روپے سے زائد فوری ادائیگی کرنی ہوتی ہے۔

پی آئی اے کا بیڑا جو 31 جہازوں پر مشتمل ہے ابھی 20 جہازوں پر آ گیا ہے، اگر جلد اقدامات نہ کیے گئے تو پی آئی اے کا فلیٹ 14 جہازوں تک محدود ہو جائے گا، اس کے علاوہ مرمت کے حوالوں سے بوئنگ کا کمپونینٹ سپورٹ پروگرام اور ایئر بس انڈسٹریز کا سپورٹ پیکج بھی متاثر ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے آئے دن جہازوں کے خراب ہونے کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

قومی ایئر لائن نے سعودی عرب کو ساڑھے 4 کروڑ کی ادائیگیاں کرنی ہیں، ترکی کے استنبول گرانڈ ایئرپورٹ کو 30 لاکھ ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں، جب کہ لیز پر حاصل کیے گئے ڈھائی کروڑ ڈالر کے بھی واجبات ہیں۔

پی آئی اے کے 4 عدد 777 طیارے پرزے اور مینٹننس نہ ہونے کی وجہ سے گراؤنڈ کر دیے گئے، ایئر بس 320 کے 4 عدد طیارے گراونڈ ہیں، جولائی 2020 میں پی آئی اے پر یورپ میں پابندی لگنے کی وجہ سے اربوں روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، یورپ اور برطانیہ جانے والی پروازوں پر بندش کی وجہ سے 187 ارب کا نقصان ہو چکا ہے جس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔

پی آئی اے کا مالی بحران سنگین ہوگیا

پی آئی اے کا مجموعی طور پر خسارہ 112 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے، ترجمان پی آئی اے کے مطابق پی آئی اے کے مالی بحران کی سب سے بڑی وجہ ملکی معاشی صورت حال ہے، منفی کریڈٹ ریٹنگ زر مبادلہ کی قلت کی وجہ سے فارن کرنسی کا دباؤ ہے۔

ترجمان نے حکومت پاکستان سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ جلد از جلد پی آئی اے کے معاشی معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی جائے، پی آئی اے 2023 میں محصولات میں اچھا رہا ہے، لیکن سود کی ادائیگیوں کی وجہ سے پی آئی اے کو دباؤ اور ڈالر قلت کا شدید سامنا ہے۔

Comments

اہم ترین

محمد صلاح الدین
محمد صلاح الدین
محمد صلاح الدین اے آروائی نیوز سے وابستہ سینئر صحافی ہیں اور ایوی ایشن سے متعلقہ امور کی رپورٹنگ میں مہارت رکھتے ہیں

مزید خبریں