تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

پیزا فراہم کرنے والی دنیا کی تیسری بڑی کمپنی کو معافی مانگنی پڑ گئی

اوہائیو: امریکی ریاست اوہائیو کی ایک فیملی کو پیزا فراہم کرنے کے بعد دنیا کی تیسری بڑی پیزا چَین کو معافی مانگنی پڑ گئی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اوہائیو کے ایک شہر مڈل برگ ہائیٹس کی ایک فیملی نے جب پیزا کھانے کے لیے ڈبے کو کھولا تو خاتون مسٹی لاسکا نے دیکھا کہ پیزا کاٹا نہیں گیا تھا، تاہم خاتون اور ان کے شوہر نے جب دیکھا کہ پیزا پر پپرونی کے ٹکڑوں سے جرمن نازیوں کا نشان سواستیکا بنایا گیا ہے تو وہ ششدر رہ گئے۔

جرمن نازیوں کا مشہور نشان سواستیکا دیکھ کر دونوں میاں بیوی کو شدید غصہ آیا، انھوں نے پیزا واپس کرنا چاہا لیکن ان کی کال اٹھائی نہیں گئی، پیزا کی دکان بند ہو چکی تھی، جس کے بعد خاتون نے پیزا کی تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی۔

اگلے دن لٹل سیزرز (Little Caesars) جو دنیا کی تیسری بڑی پیزا کمپنی ہے، نے ان سے رابطہ کیا اور واقعے پر معذرت کر لی، پیزا چَین نے کہا کہ ان کے ملازمین نے اعتراف کر لیا ہے کہ انھوں نے ایسا مذاق میں کیا، اور یہ فروخت کے لیے نہیں تھا، تاہم واقعے کے لیے ذمہ دار دو ملازمین کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

مقامی میڈیا نے لٹل سیزرز کا ایک بیان بھی چھاپا جس میں نسلی تعصب کی مذمت کی گئی تھی، اور ملازمین کو نکالنے کی بھی تصدیق کی گئی۔

مسٹی لاسکا کا کہنا تھا کہ پیزا ان کے شوہر جیسن نے جا کر خریدا تھا، اس وقت دکان بند ہونے والی تھی، اور پیزا تیار پڑا ہوا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ملازمین کی برطرفی کوئی تسلی بخش اقدام نہیں تھا، کیوں کہ جو مذاق کیا گیا تھا وہ بھیانک تھا۔ تاہم دونوں میاں بیوی یہ نہیں بتا سکے کہ کیا کرنا چاہیے تھا۔

لاسکا نے کہا کہ اس قسم کی نفرت بڑی تیزی سے پھیلی ہے، اور اسے سنجیدگی سے نہیں لیا گیا اسی لیے آج دنیا اتنی تقسیم نظر آ رہی ہے، آج کے ماحول میں اس قسم کے اشارے مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔

خاتون کا کہنا تھا کہ انھیں امید ہے کہ ان دو ملازمین نے اس واقعے سے یہ قیمتی سبق سیکھ لیا ہوگا کہ محبت پھیلانی چاہیے، نفرت نہیں۔

Comments

- Advertisement -