بدھ, جنوری 15, 2025
اشتہار

پاکستان میں پلاسٹک کے بہترین نعم البدل کا استعمال

اشتہار

حیرت انگیز

دنیا بھر میں پلاسٹک کی آلودگی ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہے کیونکہ پلاسٹک نہ ختم ہونے والی شے ہے، اب دنیا بھر میں اس کے متبادل ذرائع بنانے پر کام کیا جارہا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں بھی پلاسٹک کے متبادل آرپیٹ بنانے پر کام کیا جارہا ہے۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل راجہ جہانگیر انور نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فوڈ اتھارٹی کی جانب سے مختلف کمپنیوں کو متبادل پلاسٹک تیار کرنے کا اجازت نامہ دیا گیا ہے۔

- Advertisement -

راجہ جہانگیر نے کہا کہ کھانے کی اشیا میں استعمال ہونے والے پلاسٹک کو جسے فوڈ گریڈ پلاسٹک کہا جاتا ہے، ری سائیکل کر کے پلاسٹک کی آلودگی کو کم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں ہر ایک منٹ میں 12 لاکھ پلاسٹک کی پانی بوتلیں استعمال کی جارہی ہیں، سنہ 1950 سے اب تک 1.9 بلین میٹرک ٹن پلاسٹک بنایا گیا ہے جو سب کا سب ابھی تک موجود ہے۔

راجہ جہانگیر نے کہا کہ پلاسٹک کسی طرح تلف نہیں ہوتا اور یہ ہمیشہ رہنے والی چیز ہے لہٰذا پھینک دیا جانے والا پلاسٹک زمین اور سمندروں کو آلودہ کر رہا ہے اور ہمارے کھانے تک میں شامل ہو کر ہمیں بیمار کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں ری سائیکل کیے جانے والے پلاسٹک کا لیبارٹری ٹیسٹ بھی کیا جائے گا کہ آیا صنعتی پلاسٹک تو فوڈ گریڈ پلاسٹک بنانے کے لیے استعمال نہیں کیا جارہا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں