تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

‘اگرحکومت نااہل ہے تو پھر پاکستان کورونا سے نمٹنے والے ممالک میں تیسرے نمبرپر کیسے آیا؟’

بہاولپور: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اگرحکومت نااہل ہے تو پھر پاکستان کورونا سے نمٹنے والے ممالک میں تیسرے نمبرپر کیسے آیا؟

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے نیاپاکستان قومی صحت کارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا پہلی بار18سال کی عمر میں برطانیہ گیا تو فلاحی ریاست دیکھنے کا موقع ملا، ہمارا ملک پاکستان عظیم خواب کی بنیاد پر بنا تھا، پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بننا تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے خود بھی کئی بار ایمرجنسی اسپتال جانا پڑتاہے، ایک دو دفعہ چوٹیں لگنےپراسپتال گیا تو پتہ چلا انسانیت کیاہے، برطانیہ میں سرکاری اسپتالوں میں لوگوں کا مفت علاج ہوتا تھا ، برطانیہ میں ڈاکٹرز اور نرسز کوئی فرق نہیں کرتے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ والدہ بیمار ہوئیں تو برطانیہ لیکر گیا ۔ برطانیہ میں میری والدہ کا نیشنل ہیلتھ کیئر اسپتال میں علاج ہوتاتھا، میری والدہ کا پیسے دےکر علاج کرارہا تھا ، اس اسپتال کے دوسرے بیڈ پر خاتون کا مفت علاج ہورہا تھا، برطانیہ کے اسپتالوں میہں امیر غریب میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔

وزیراعظم نے کہا جو بھی نبیﷺ کی سنت اور راستے پر چلے گا اللہ کی رحمت آتی ہے، برطانیہ میں اللہ کی برکت دیکھی ،وہاں ہمارے جیسےحالات نہیں، 50سےزائد مسلمان ملک ہیں مگر شائد ہی کوئی فلاحی ریاست ہو۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سوچتا تھا پاکستان کی آبادی بڑی ہے فلاحی ریاست کیلئے پیسہ کہاں سے لائیں گے، برطانیہ کا صرف صحت کا سالانہ بجٹ پاکستان کے بجٹ سے کئی گنا زیادہ ہے، کےپی میں حکومت آئی تو ہم نے صحت کارڈ کا تجربہ کیا، پہلی بارصحت کارڈ جاری کرنے پرکےپی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتاہوں ، کےپی میں پہلے غریبوں کیلئے ہیلتھ انشونس نکالی گئی جو کامیاب ہوئی۔

انھوں نے کہا کہ دنیا میں امیر ممالک میں بھی یونیورسل ہیلتھ انشورنش نہیں ہے، کےپی ،جی بی،آزادکشمیر،اتحادی حکومت میں ہیلتھ کوریج دے رہے ہیں، ہماری آبادی بہت تیزی سے بڑھی ہے، تیزی سے بڑھتی آبادی کیلئے اسپتال بنانا ممکن نہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اگلے 5سال میں اتنا پیسہ نہیں آسکتا کہ سب کیلئے اسپتال بنائیں، ہوسکتا ہے 5سال کے بعد اللہ نے جو نعمت بخشی ہے پیسہ آجائے، حکومت ڈسٹرکٹ اسپتالوں میں پیسہ خرچ کرتی ہے مگر ڈاکٹرزنہیں جاتے، اب چھوٹے سے چھوٹے شہر میں بھی پرائیوٹ سیکٹر اسپتال بنائے گا۔

صحت کارڈ کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کی بدولت پرائیوٹ سیکٹرگاؤں میں بھی اسپتال بنائےگا، اس اقدام کےذریعے پورے پاکستان میں ہیلتھ سروس پہنچ جائے گی ، ہیلتھ کارڈ ہوگا لوگ پرائیوٹ اسپتالوں کو جائیں گےحکومت پر دباؤ بڑھے گا ، انشااللہ ہیلتھ کارڈ سے دیکھتے ہی دیکھتے ہیلتھ سسٹم میں انقلاب آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت صحت پر 400ارب روپے خرچ کررہی ہےکوئی سوچ بھی نہیں سکتا،کسی کو کھانسی بھی ہوتی تھی تو پورا ٹبر باہر علاج کرانے جاتا تھا، ہیلتھ کارڈ ہمارا فلاحی ریاست کی طرف ایک قدم ہے۔

کورونا وبا سے متعلق عمران خان نے کہا کہ کورونا سے پوری دنیا مہں مہنگائی ہوئی،سب کی معیشت نیچے چلی گئی، دنیا میں مشکل وقت ہے اور اس دورمیں ہم صحت کارڈدےرہےہیں، سوچیں جب والدین بیمارہوں توبچوں پرکیاگزرتی ہوگی۔

کورونا کے دوران ملکی معیشت کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور دنیا پر سب سے بڑا کرائسزکورونا کے دوران آیا، کورونا کے دوران پاکستان 3سال مسلسل اوپر کی پوزیشن پر رہاہے، یہ کہتے ہیں نااہل حکومت ہے، نااہل حکومت دنیامیں ٹاپ تھری پوزیشن پرکیسے آگئی، وہ ملک جو دنیا میں ٹاپ تھری ملک میں آسکتا ہے وہ کیسے نااہل ہوگا؟ صحافی حکومت پر تنقید کریں تو اسے بیلنس بھی کریں۔

انھوں نے عالمی اداروں کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلوم برگ کے مطابق پاکستان کی اکانومی مستحکم ہوچکی ہے، ورلڈبینک نےویری فائی کیا ہماری معیشت کی گروتھ5.37فیصدہے، اگرحکومت اتنابراکررہی تھی تویہ سب کیسے ہوگیا؟ کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفسٹ پاکستان کی تاریخ کاسب سے بڑا خسارہ تھا، ہم نے خسارے کو ختم کرکے گروتھ5.37فیصد کی۔

ان کا کہنا تھا کہ بورس جانسن نےیواین میں پاکستان کا نام لیاکہا ماحولیاتی تبدیلی پراچھا کام کررہاہے، پچھلے10سالوں میں 2بڑے سربراہوں پر بی بی سی کی رپورٹ بنی۔

شہباز شریف سے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ شہبازشریف کے بیٹے کی شوگر مل کے بینک اکاؤنٹ میں 400کروڑ کیسے آگیا، فیکٹری پر ڈاکو کو بٹھا دیں گے تو وہ بھی بینک کرپٹ ہوجائے گی ، دعویٰ سے کہتا ہوں غریب اور مقروض ملک میں ایسے ہی ڈاکو پیسہ چوری کرتے ہوں گے ، ہر غریب ممالک میں ڈاکو ملک کا پیسہ چوری کرکے باہر لیکر جارہے ہوں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ میں قانون کی بالادستی ہے اس لئے کامیاب ترین خطہ ہے، سوئٹزرلینڈ میں چوری نہیں ہے ،کوئی قبضہ گروپ نہیں ،پیسہ باہر نہیں جاتا، ہماری جدوجہد قانون کی بالادستی اور فلاحی ریاست بنانے کیلئے ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 10سال میں جو2سربراہ گزرےان پربھی دنیاتبصرہ کرتی تھی، ان دونوں کابھی اخبارات میں نام آتےہیں ان پربھی بی بی سی تبصرہ کرتی ہے، ان کی کرپشن کی داستانیں رقم ہیں کبھی انکی تعریف نہیں ہوئی۔

شریف خاندان منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب توگنیزآف ورلڈریکارڈمیں بات آنےوالی ہےمقصودچپڑاسی کےاکاؤنٹ میں 4ارب کیسےآگیا، جب آپ اسکی تہہ میں جائیں گےتوپتاچلےگاکہ ہماراملک کیوں اوپرنہیں پہنچ سکا، کبھی بھی وسائل کی کمی سےقومیں غریب نہیں ہوتیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارامقابلہ ڈاکوؤں کے ٹولےسے ہے، غریب چوری کرے تو جیل میں ڈال دیتے ہیں،امیر کو این آر او دیاجاتارہا۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ کاشکرہےہم اس راستے پر نکل چکے ہیں، احساس،جوان پروگرام اور ہیلتھ پروگرام فلاحی ریاست کی طرف لیکرجارہاہے، جہاں غریب کو سزا اور امیر سزا سے بچ جاتاہے وہا نظام نہیں چل سکتا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ جب تک قوم ملکر نہ لڑے قانون کی بالادستی نہیں قائم ہوتی ، نیب جانیوالے بڑے ڈاکوؤں پر پھول پھینکے جاتے ہیں ، سپریم کورٹ سے سزا یافتہ مجرم جھوٹ بول کر باہر بھاگاہواہے، اربوں کی پراپرٹی پر لندن بیٹھے ہیں ،دونوں بیٹے بھی باہرہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ لندن یورپ میں سب سے زیادہ مہنگا شہر ہے، لندن کی سب سے مہنگی جگہ پر ان کے اربوں روپے کےگھر ہیں، ان سے پوچھیں کہ پیسہ کہاں سےآیا توکہتے ہیں بچوں سے پوچھو۔

Comments

- Advertisement -