اتوار, نومبر 17, 2024
اشتہار

سانحہ سیالکوٹ نے قوم کے سر شرم سے جھکا دیے: وزیر اعظم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سانحہ سیالکوٹ پر وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سانحہ سیالکوٹ نے قوم کے سر شرم سے جھکا دیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ سیالکوٹ پر وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پنجاب اور وفاقی حکومتوں کے قانونی ماہرین اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں سانحہ سیالکوٹ کے ملزمان کا روزانہ ٹرائل کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا، سیکیورٹی خدشات کے تحت ملزمان کے جیل ٹرائل کی تجویز بھی زیر غور لائی گئی۔

- Advertisement -

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر مثالی سزائیں ملنی چاہیئں، پراسیکیوشن شواہد جمع کر کے بھرپور تیاری سے عدالت میں جائے، ملزمان کی قرار واقعی سزا یقینی بنائی جائے۔

وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ سیالکوٹ نے قوم کے سر شرم سے جھکا دیے ہیں۔

یاد رہے کہ 3 دسمبر کو سیالکوٹ میں وزیر آباد روڈ پر قائم لیدر فیکٹری میں فیکٹری ورکرز نے سری لنکن مینیجر پریانتھا کمارا کو توہین مذہب کے الزام میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا اور پھر لاش کو نذر آتش کردیا تھا۔

پنجاب پولیس نے واقعے میں ملوث 12 مرکزی ملزمان سمیت 100 سے زائد ملزمان کو سی سی ٹی وی فوٹیج اور موبائل ویڈیوز کی مدد سے شناخت کر کے گرفتار کیا ہے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق پریانتھا کے جسم کے تمام حصوں پر تشدد کے نشانات پائے گئے، غیر انسانی تشدد سے پریانتھا کے ایک پاؤں کےعلاوہ جسم کی تمام ہڈیاں ٹوٹ گئی تھیں۔

مقتول کے جسم کا 99 فیصد مکمل طور پر جل چکا تھا جبکہ تشدد سے پریانتھا کا دل اور پھیپھڑے بھی متاثر ہوئے، موت کی وجہ کھوپڑی اور جبڑا ٹوٹنا بتائی گئی جبکہ رپورٹ میں دماغ باہر آجانے کی بھی تصدیق ہوئی۔

مقتول سری لنکن شہری کے جسم کی باقیات آج اس کے وطن روانہ کردی گئی ہیں۔

پولیس رپورٹ کے مطابق فیکٹری میں جھگڑا مشینوں پر لگے اسٹیکر ہٹانے پر شروع ہوا جو مینیجر نے صفائی کی غرض سے ہٹانے کا کہا۔

گرفتار فیکٹری ورکرزکا دعویٰ ہے کہ اسٹیکر پر مذہبی تحریر تھی، بادی النظرمیں اسٹیکر کو بہانہ بنا کر ورکرز نے مینیجر پرحملہ کیا، ورکرز پہلے ہی مینیجر کے ڈسپلن اور کام لینے پر غصے میں تھے، واقعے سے قبل کچھ ورکرز کو کام چوری اور ڈسپلن توڑنے پر فارغ بھی کیا گیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں