لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم آواز اٹھاتے رہیں گے، مجھے جیل بھی جانا پڑا تو کوئی بعید نہیں، وزیر اعظم کی کوشش ہے کہ میں جیل جاؤں۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج قوم کی ماؤں بیٹیوں کو بھی عدالتی کٹہروں میں کھڑا کیا جا رہا ہے، میرے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن کا بھی ثبوت سامنے نہیں لایا جا سکا ہے، قبر میں جانے کے بعد بھی کرپشن نکل آئے تو مجھے قبر سے نکال کر پول پر لٹکا دیں۔
انھوں نے کہا ایف آئی اے اور آئی بی لوگوں کو دن رات گھروں سے اٹھا رہی ہے، قیامت تک ایک بھی کرپشن سامنے آ جائے تو مجھے معاف مت کیجئے گا، میں جیل نہ گیا تو میں یا میرے ساتھی ان کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ماضی میں انھوں نے نواز شریف کی قیادت میں منصوبوں میں ایک ہزار ارب کی نیٹ سیونگ کی، جس کی 72 سالہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی، لیکن مجھ پر تین الزام لگائے گئے ہیں، الزام لگا کہ جاوید نامی صاحب فرنٹ مین سے میں نے 27 ارب رشوت لی، اس الزام پر وزیر اعظم کو نوٹس بھیجا لیکن اس کا آج تک جواب نہیں آیا۔
عدالت نے اینٹی کرپشن کو شہباز شریف فیملی کی شوگر ملز العربیہ کو ہراساں کرنے سے روک دیا
انھوں نے کہا دوسرا الزام یہ لگایا گیا کہ شہباز شریف نے مجھے پاناما میں 10 ارب کی آفر کی، 10 ارب کی آفر پر بھی نوٹس بھجوایا، لیکن ڈھائی سال گزر گئے کچھ ثابت نہ ہوا، تیسرا الزام مجھ پر لگایا گیا کہ ملتان میٹرو یابیٹ کمپنی سے 17 ارب کمیشن لی، پنجاب کے 3 میٹرو منصوبے 57 کلو میٹر طویل ہیں اور 100 ارب میں بنے ہیں، پشاور کی ایک بی آر ٹی جو 27 کلو میٹر طویل ہے صرف یہی 100 ارب میں بنی، اگر پنجاب میں میٹرو بسیں بنائیں یہ میں نے اپنی ذات کے لیے تو نہیں بنائیں۔
شہباز شریف نے کہا چین کے قرضے سے بنائی جانے والی اورنج لائن 2 سال سے تاخیر کا شکار ہے، حکومت نے دو سال لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے میں ضائع کر دیے، سیف سٹی کے منصوبے نے رانا ثناء اللہ کے لیے گواہی کا کردارادا کیا، 2006 میں اسلام آباد میں 2000 ہزار کیمروں کا منصوبہ 12 ارب میں لگا، بجلی کے 4 منصوبے لگائے گئے جسے دنیا کی تاریخ میں کم عرصے میں مکمل کیا گیا، اگر ٹرانسپورٹ، سستی کھاد، اور بجلی منصوبے میرا جرم ہیں تو یہ جرم سو بار کروں گا۔