انقرہ: وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ آپریشن رد الفساد اور پنجاب میں رینجرز آپریشن کا فیصلہ وزیراعظم ہاؤس میں ہوا،افغانستان سے یہاں کارروائیاں ہورہی ہیں، بھارت اور افغانستان سے تعلقات میں بہتری کا خواہش مند ہوں۔
یہ بات انہوں نے ترکی کے دورے میں انقرہ شہر میں پاکستانی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن رد الفساد کا فیصلہ کچھ روز قبل وزیراعظم ہاؤس میں ہوا، پنجاب میں رینجرز بلانے کا فیصلہ بھی وزیراعظم ہاؤس کیا گیا، جہاں جہاں دہشت گرد ہوں گے ان کے خلاف آپریشن کریں گے،امن کے لیے کیے گئے اقدامات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 1991 میں ہم نے ترقی کا جو عمل شروع کیا اگر وہ جاری رہتا تو پاکستان آج کوریا سے آگے ہوتا، ایک وقت تھا جب ہم کوریا سے آگے تھے،بدقسمتی سے اب ایسا نہیں۔
افغانستان کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں بھی امن قائم ہو اور اس کی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو، وہاں جو دہشت گرد موجود ہیں وہ ہم پر حملہ آور نہ ہوں لیکن ایسا ہورہا ہے، ہم نے افغان حکومت سے شکایت کی ہے، یقین ہے کہ وہ اس کے خلاف کارروائی کریں گے، وہاں کا امن خطے کے امن کے لیے ضروری ہے، ہم دل و جان سے افغانستان کو مستحکم ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری اور تجارت میں اضافہ چاہتے ہیں اس میں کوئی معیوب بات نہیں، یہ بات ہم انتخابات سے قبل بھی کہتے تھے، ہمیں ایک دوسرے کے خلاف سازش نہیں کرنی چاہتے نہ کوئی انتشار پر مبنی اقدام اٹھانا چاہیے، آج بھی اس خواہش پر قائم ہوں کہ بھارت اور افغانستان سے اچھے تعلقات قائم ہوں، بھارت کو بھی چاہیے کہ وہ پاکستان کو اپنا اچھا دوست اور ہمسایہ سمجھے۔
نواز شریف نے کہا کہ بجلی آئے گی ترقیاتی عمل تیز ہوگا اور ملک ترقی کرےگا، روزگار میسر آئے گا جس کا فائدہ نوجوانوں کو پہنچے گا، نوجوانوں کو ملک سے باہر بھیجنے کے بجائے ان کے لیے اپنے ہی ملک میں نوکریاں پیدا کرنی چاہیں۔
آج لاہور میں ہونے والے بم دھماکے پر انہوں نے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے، دہشت گردی کے خلاف پختہ عزم رکھتےہیں اسے دہشت گردوں کو پوری طاقت کے ساتھ کچلا جائے گا،دہشت گردی کسی صورت برداشت نہیں کی جائےگی، ہم ان کے خلاف جنگ کامیابی سے لڑ رہےہیں، موجودہ کشیدہ حالات پر جلد قابوپالیں گے بالآخر جیت ہماری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اقدامات اور معیشت کی بہتری کی تعریف ہورہی ہے، پاکستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی بھی تعریف کی جارہی ہے،دشمنوں کو پاکستان کی ترقی، موٹرویز اور بجلی کے منصوبے اور راہ داری منصوبہ ہضم نہیں ہورہا، پاکستان دشمن اور دہشت گرد ان منصوبوں کو سبوتاژ نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی پر ترکی کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر ترکی کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہیں،نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں حمایت پر ترکی،چین، بیلارس اور قازقستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں،یہ ملک پاکستان سے دوستی نبھارہے ہیں اور اصولوں پر چل رہے ہیں، مسئلہ کشمیر پر ترکی کی جانب سے حمایت پر شکر گزار ہیں،ترکی کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں جنہیں مزید بہتر کیا جائےگا۔
پاناما کیس سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے صحافی کو جواب دیا کہ جو کام کرنے آیا ہوں وہ کام کرنے دیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے مزید کہا کہ پی ایس ایل کا فائنل اپنے وقت پر کامیابی سے ہوگا،ای سی او سربراہ اجلاس آئندہ ماہ اسلام آباد میں ہورہا ہے اس کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنائیں گے۔
قبل ازیں انقرہ میں وزیر اعظم محمد نواز شریف اور ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسی سے متعلق:انقرہ: وزیر اعظم نواز شریف کی ترک ہم منصب سے ملاقات
وزیر اعظم نواز شریف 3 روزہ دورے پر ترکی میں موجود ہیں۔ اعلیٰ سطح کا وفد بھی وزیر اعظم نواز شریف کے ہمراہ ہے۔