تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

بات چیت کیلیے تیار مگر فیصلہ ایوان کرے گا کہ الیکشن کب کرانا ہے، وزیراعظم

p style=”text-align: right;”>وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت کے دروازے کھلے ہیں لیکن یہ فیصلہ ایوان کرے گا کہ کب الیکشن کرانا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں سابق وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران نیازی کسی بھول میں نہ رہنا حکومت کی معیاد ایک سال 2 ماہ باقی ہے، اس جتھے کے سربراہ کو واضح کرتا ہوں تمہاری ڈکٹیشن نہیں چلےگی، یہ فیصلہ ایوان کرے گا کہ کب الیکشن کرانا ہے، اگر تمہارا خیال ہے کہ بلیک میل یا ڈکٹیٹ کرلو گے تو اپنے گھر میں کرو، بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، میں کمیٹی بناسکتا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ قائد کے پاکستان میں یقیناً خطرات میں منڈلا رہےہیں، اگر بات الیکشن کی تھی تو پھر یہ ایوان میں آتے، آئین وقانون کی روح کےمطابق تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، ایوان کی منشا اور ووٹوں کے مطابق نئی حکومت آئی، نہ دیواریں پھلانگی گئیں نہ ہی کوئی گرفتاریاں ہوئیں، پاکستان اور ایوان کی عزت اور توقیر میں اضافہ ہوا، شفاف الیکشن کیلیے آج بل پیش کیا گیا جو منظور ہوا اس پر میں مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آج بل پاس کر کے آئندہ کیلئے شفاف الیکشن کی بنیاد رکھی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آخری دنوں میں وسائل نہ ہونے پر بھی سبسڈی دیدی، اسے پچھلے ساڑھے 3 سال کیوں توفیق نہ ہوئی کہ غریب کو نوالہ دیتا، کشمیریوں کے خون کا احترام تھا تو کل کے بجائے کوئی اور دن چن لیتا، ان کو کشمیریوں کی کوئی پرواہ نہیں تھی یہ پتھر دل ہیں، جو شخص اتنا پتھر دل ہو وہ کیا کشمیریوں کا خیال کرے گا، یاسین ملک پر شور پوری دنیا میں تھا لیکن اسے پروا نہیں تھی۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ گزشتہ حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کیا، عمران نیازی جاتے جاتے پٹرول اور بجلی کی قیمتیں کم کرکے بارودی سرنگ بچھا گیا ہے، ہماری ڈوبتی معیشت آج ہچکولے کھا رہی ہے، ہم سب مل کر معیشت کو ٹھیک کریں گے، معیشت کی بہتری کیلیے میں اور معزز ارکان دن رات محنت کر رہے ہیں، اب کسی فتنہ، انارکی اور دھرنوں کی گنجائش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2014 کے دھرنے کے دلخراش مناظر آج بھی ہماری آنکھوں کےسامنے ہیں، قبریں کھودی گئیں اور کہا گیا وزیراعظم کا گلا پکڑ کر لاؤ، سپریم کورٹ کی دیواروں پر میلے کپڑے لٹکائے گئے، پی ٹی وی پر حملہ کیا، اسوقت چینی صدر آرہے تھے تو پیغام بھیجا دوست آرہے ہیں جگہ خالی کردیں لیکن عمران خان نے اسوقت ہٹ دھرمی سے صاف انکار کردیا، چین کے صدر نہ آنے دینا عوام اور ترقی کے خلاف سازش تھی۔

شہباز شریف نے کہا کہ قوموں کی زندگیوں میں مشکل وقت آتے ہیں، اس طرح کی طعنہ زنی قائداعظم کی روح کو تڑپانے کے مترادف ہے، قوم دکھی ہے اور ان کے جسم پر گہرے زخم لگ چکے ہیں، آج پھر 2014 کی دلخراش صورتحال کی یاد تازہ ہورہی ہے، انکےحق میں فیصلے ہوں تو سب اچھا ورنہ اداروں کو گالیاں دی جاتی ہیں، تاریخ کو دوبارہ دہرانے دیا گیا تو ہم ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ معاشرےکو تقسیم در تقسیم کیا گیا اور انھیں کھولی چھوٹ ملی، جس کے بعد انہوں نے ہر طرف جاکر تباہی مچادی، کل اسلام آباد کے حسین باغ کو اجاڑہ گیا، بلین ٹری کے جھوٹے نعرے لگانیوالوں نے درختوں کو جڑوں سے کاٹا، فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ہمیں فتنے کاراستہ روکنا ہے اگر فتنے کی اجازت دینگے تو پاکستان کو تباہ ہوتا دیکھنا ہوگا، آج حکومت کو گالی بنادیا گیا آج آپ نے  22 کروڑعوام نے فیصلہ کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2014 میں 126 دن ڈی چوک پر تماشا لگا رہا، آج پھر اسی خونی مارچ کا اعادہ کیا گیا، ، کل وفاق پر حملہ کیا گیا، جس طرح اسلام آباد جھتے لائے گئے اسکی اجازت نہیں ہونی چاہیے تھی، کے پی پولیس اور وزیراعلیٰ کیساتھ اٹک سے جتھہ اسلام آباد آیا میں نے منع کیا تھا کوئی پولیس والا فائرنگ نہیں کرے گا، پولیس، رینجرز، ایف سی اور انتظامیہ  کو خراج تحسین پیش کرتاہ وں، تمام لوگوں اور اداروں نے غیر آئینی اقدام اور جتھوں کو روکنے کیلئے محنت کی، لاہور کے شہید سپاہی کیلئے پورا ایوان دعاگو ہے، اللہ تعالیٰ عظیم سپاہی کے درجات بلند کرے، آج وفاق کی طرف سے شہید وزخمیوں کیلئے پیکج کا اعلان کرتا ہوں، دہشت گردی کیخلاف ہمارے جوانوں نے جانیں دی ہیں، میں چاہتا ہوں کل کے واقعے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرے۔

Comments

- Advertisement -