وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر فیصلہ کرنا ہے تو حق کے ساتھ ہو، امتیازی سلوک قبول نہیں۔ یہ نہیں ہوسکتا ہے آپ میرے ساتھ کچھ اور کسی اور کے ساتھ کچھ اور برتاؤ کریں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت ہمیں بلائے تو سب کو احترام سے جانا چاہیے۔ لیکن اگر فیصلہ کرنا ہے تو انصاف اور حق کی بنیاد پر کرنا ہوگا۔ یہ نہیں ہوسکتا ہے آپ میرے ساتھ کچھ اور کسی اور کے ساتھ کچھ اور برتاؤ کریں۔ امتیازی سلوک قبول نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایوان ماں کی طرح ہے آئین اسی ماں کی گود سے نکلا ہے۔ 1973 کا آئین ذوالفقار بھٹو کی قیادت میں متفقہ منظور کیا گیا۔ اس آئین نے بدترین حالات میں بھی پاکستان کو مضبوط کیا۔ یہی آئین پاکستان کی رہنمائی اور اسے مضبوط کرتا رہے گا۔ اداروں کے آئین میں اختیارات متعین ہیں۔ عدلیہ سمیت ہر ادارے کو آئین بتاتا ہے کہ اپنے دائرے میں رہ کر خدمت کرنی ہے۔ عدلیہ کا دل میں بڑا احترام ہے اگر حق اور سچ کی بات آج نہیں تو کب کریں گے۔آج بھی وقت ہے کہ ہم حالات کو کنٹرول کرلیں۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں عدلیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کااحترام ہےلیکن میں دہرےمعیارکی بات کررہاہوں۔ سابق چیف جسٹس دن رات سوموٹو لیتے تھے۔ فارن فنڈنگ کیس کو 8 سال ہوگئے کسی نے سوموٹو لیا؟ گزشتہ 4 سال میں انتہائی غلط فیصلےکیے گئے کوئی سوموٹو نہیں لیا گیا۔ پاکستان ڈیفالٹ کے قریب تھا اس وقت تو کسی نے سوموٹو نہیں لیا۔ بی آر ٹی پشاور میں اربوں روپے غبن ہوئے۔ وفاق اور کے پی حکومت اسٹے آرڈر لیتی رہی کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ ہیلی کاپٹر کیس بند ہوتا ہے، مالم جبہ کیس میں نیب نے جپھا ڈال لیا، کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ مونس الٰہی کا کیس نیب نے بند کیا، کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ بیٹیاں، پھوپھیاں گرفتار کی گئیں، عمران خان کی بہن کو خاموشی سے ایف بی آر نے این آر اودے دیا کسی نے نوٹس نہیں لیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم جانتے تھے کہ پاکستان دیوالیہ کے قریب ہے ہم نے فیصلہ کیا ریاست کو بچانا ہے سیاست چلتی رہے گی کیونکہ ریاست کو نہ بچایا تو سیاست صفہ ہستی سے مٹ جائے گی۔ تمام اتحادی جماعتوں اور میرے قائد نواز شریف نے مجھے منتخب کیا۔ یہ پھولوں کا راستہ نہیں کانٹوں کی خاردار سیج ہے۔
انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندے آئین کو مقدس امانت سمجھ کر استعمال کرتے ہیں لیکن 75 سال گزرنے کے باوجود آئین کیساتھ کھلواڑ ہوتا رہا۔ کئی بار ملک میں مارشل لا آئے اس دوران پاکستان دولخت بھی ہوا۔ ہم سے بعد آزاد ہونے والے ممالک ہم سے کہیں آگے نکل گئے۔ کئی ممالک نے کب کا آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ دیا ہے۔ قرضوں میں جکڑی اس قوم کو کب معاشی آزادی نصیب ہوگی؟ کب بیروزگاری اور مہنگائی کا خاتمہ ہوگا؟
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 2018 کی حکومت تاریخ کی بدترین دھاندلی کی پیداوار تھی۔ نااہل حکومت مسلط کی گئی۔ آر ٹی ایس بٹھا کر امیدواروں کا حق سابق چیف جسٹس کے حکم پر رکوایا گیا۔ ان کی ساڑھے 3 سال کی کارکردگی پوری قوم کے سامنے ہے۔ ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں ہمیں کوئی ابہام نہیں ہے۔ سابق حکومت میں لاکھوں لوگ بیروزگار ہوئے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بتایا پی ٹی آئی دور میں سب سے زیادہ کرپشن ہوئی۔ چورڈاکو کا راگ الاپنے والے نے پونے چار سال میں ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کی، صرف اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے اس وقت کی اپوزیشن کو دیوار سے لگایا۔ ساڑھے 3 ماہ ہوگئے کیا ہماری حکومت پر کوئی ایک دھیلے کی کرپشن کا الزام لگا سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں ہم نے پڑوسیوں کیساتھ کیا برتاؤ کیا؟ میں کیا کیا بتاؤں؟ میرے سینے میں راز دفن ہے اور وہ دفن ہی رہیں گے۔ اگر دوسرا فریق وہ راز اگل دے تو اور بات ہے۔ وہ کون تھا جو امریکا سے واپسی پر کہتا ہے میں ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں۔ دوست ممالک کیساتھ انہوں نے تعلقات خراب کیے اور ہمیں کہتے ہیں امپورٹڈ حکومت۔
شہباز شریف نے اپنے خطاب میں الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان غیر ملکی ایجنٹ اور فارن اسٹوجز ہے۔ الیکشن کمیشن کیوں نہیں بتاتا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں نہیں آیا۔ اسرائیل اور بھارت سے پیسہ میں نے نہیں عمران خان نے منگوایا ہے۔ میرے پاس راز ہیں جب وقت اور فورم آئے گا تو بتاؤں گا۔ خطاکار انسان ہوں لیکن میں جھوٹ نہیں بولوں گا۔