جمعرات, مئی 29, 2025
اشتہار

وزیر اعظم ایران کا دورہ مکمل کرنے کے بعد آذربائیجان پہنچ گئے

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف ایران کا دو روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد ’پاکستان ترکیہ آذربائیجان‘ سہ فریقی اجلاس میں شرکت کیلیے آذربائیجان کے شہر لاچین پہنچ گئے۔

لاچین کے ہوائی اڈے پر آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بیراموف، دوست ملک میں تعینات پاکستانی سفیر قاسم محی الدین اور دیگر سفارتی عملے نے وزیر اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔

وزیر اعظم ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور آذربائیجان کے صدر الہام علییوف کے ہمراہ پاکستان-ترکیہـآذربائیجان سہ فریقی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایران کے سول جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے، وزیر اعظم

شہباز شریف آذر بائیجان کے صدر الہام علییوف سے دوطرفہ ملاقات بھی کریں گے۔

نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پرامن مقاصد کیلیے ایران کے سول جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ایران کو ہم اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں، ایرانی صدر کے ساتھ تعمیری اور مفید بات چیت ہوئی ہے، ان کے ساتھ تجارتی، سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق ہوا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے گہرے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہیں، دونوں ملکوں نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔

’مسعود پزشککیان نے ٹیلیفون کرکے خطے میں کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا، ان کے پاکستانی عوام کیلیے جذبات پر مشکور ہوں، ایرانی وزیر خارجہ بہترین سفارت کار ہیں جن سے اسلام آباد میں بات ہوئی۔‘

دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ پاکستان برادر ہمسایہ ملک ہے، دونوں ملکوں کے دہائیوں پر محیط ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں، او آئی سی کے پلیٹ فارم پر دونوں ملکوں کا مؤقف یکساں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست، معیشت، بین الاقوامی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر بات ہوئی، سرحدی علاقوں میں انسداد دہشت گردی سے متعلق قریبی تعاون ضروری ہے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں، خطے کی ترقی اور خوشحالی امن سے ہی ممکن ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں