وزیر اعظم شہباز شریف نے ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دوطرفہ تجارت کا موجودہ حجم ناکافی ہے۔
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں پاکستان بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کی دوستی لازوال ہے، بدقسمتی سے ہمارے تعلقات کی دوطرفہ تجارت میں عکاسی نہیں ہوتی، پاکستان اور ترکی کو باہمی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے تمام رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بعض ترک سرمایہ کاروں کے ساتھ عدم تعاون پر میں معذرت خواہ ہوں، ترکی نے لاہور میٹرو بس منصوبے کا ڈیزائن بغیر معاوضے کے فراہم کیا، پاکستان توانائی کے شعبے میں ترک سرمایہ کاروں کا خیر مقدم کرے گا، پاکستان اور ترکی یک جان دو قالب ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے ماضی کی غلطیوں سے بہت کچھ سیکھا ہے، ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہوں، ترک سرمایہ کاروں کو یقین دلاتا ہوں انہیں ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا، پاکستان ترک سرمایہ کاروں کا دوسرا گھر ہے، ترکی کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دوطرفہ تجارت کا موجودہ حجم ناکافی ہے، پاکستان اور ترکی کے درمیان مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، آئیں آج عزم کریں کہ دوطرفہ تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک لے جائیں گے، آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس ہدف کے حصول کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کروں گا۔
خطاب کے ابتدا میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ترکی نے صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں زبردست ترقی کی ہے، آج ترکی کی برآمدات 270 ارب ڈالر سے بڑھ گئی ہیں، ترکی نے اپنے انفرااسٹرکچر کو بہت ترقی دی ہے، ترکی نے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور دنیا میں کئی عظیم منصوبے بنائے ہیں، ترکی نے زندگی کے ہر شعبے میں بےپناہ ترقی کی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان قریبی اور تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، برصغیر کے مسلمانوں نے ترکی کی جنگ آزادی کے لیے بھرپور تعاون کیا، ہمارے آباؤ اجداد کو ادراک تھا کہ ہمارے تعلقات ہمیشہ قائم رہیں گے، ترک قوم کبھی اپنے دوستوں کو نہیں بھولتی، ترکی نے زلزلے، سیلاب اور قدرتی آفت کے وقت پاکستان کی بھر پور مدد کی، 2008 کے تباہ کن زلزلے میں ترکی نے پاکستان کی ہر ممکن مدد کی۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف ترکی کے سرکاری دورے پر ہیں اور یہ ان کا چوتھا غیر ملکی دورہ ہے۔ اس قبل وزیر اعظم سعودی عرب اور متحد عرب امارات کے سرکاری دورے پر گئے تھے جبکہ وزیر اعظم کا لندن کا دورہ غیر سرکاری تھا۔