اشتہار

پاکستان کا خزانہ اسٹیٹ بینک ہے سپریم کورٹ نہیں، وزیراعظم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا خزانہ اسٹیٹ بینک ہے سپریم کورٹ نہیں، 190ملین پاؤنڈ کا اسکینڈل ہے، این سی اے کے اشتہار لگانے کے باوجود یہ پیسہ اسٹیٹ بینک کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ڈال دیا گیا۔

شرقپور میں عبدالحکیم موٹر وے پر ایسان انٹر چینج کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے چیئرمین پی ٹی آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سال میں پاکستان کو جس طرح تباہی کی طرف لے جایا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔

شہباز شریف نے 190ملین پاؤنڈ اسکینڈل کے حوالے سے کہا کہ میرے خلاف بھی الزام لگا تھا، برطانیہ کے اکاؤنٹ میں یہ پیسہ پڑا تھا، برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے تحقیق کی، ان کو پتہ لگا کہ برطانیہ میں اس پیسے کی کوئی جسٹیفکیشن نہیں، این سی اے نے اشتہار لگایا کہ یہ پیسہ پاکستان کے عوام کا ہے، یہ پیسہ پاکستان کےعوام کے خزانے میں جائیگا، مگر وہ پیسہ پاکستان کے خزانے میں نہیں آیا وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے اکاؤنٹ میں چلا گیا، سپریم کورٹ پاکستان کی اسٹیٹ نہیں سپریم کورٹ ہے، پاکستان کاخزانہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہے۔

- Advertisement -

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے ساڑھے چار سال ضائع کیے گئے، نوازشریف کو جیل میں بند کیا گیا، اپوزیشن کو دیوار سے لگایا گیا، پچاس ارب روپے برطانیہ کے بینکوں میں پڑے تھے، برطانوی کرائم ایجنسی نے دو سال میرے خلاف تفتیش کی۔ پی ٹی آئی حکومت لندن میں جا کر اس طرح اس کیس میں پارٹی بنی جیسے شادی میں بن بلائے مہمان آجاتے ہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ترقی کے راستے پرتیزی سے لے جانے کاسہرا نوازشریف کے سر ہے،
نواز شریف نے پاکستان کو ایشیا کا ٹائیگر بنانے کا منصوبہ بنا رکھا تھا، بدقسمتی سے ترقی اور خوشحالی کا سفر2018 میں ختم کردیا گیا، یہ پاکستان اور ترقی کےخلاف بہت بڑی سازش تھی، اگر آج نوازشریف کی حکومت ہوتی تو پاکستان اب تک کہاں تک چلاگیا ہوتا، نوازشریف وہ شخص ہے جو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا نقشہ بدل دیا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ 4 سال میں ملک کا بیڑا کس نےغرق کیا؟ 4 سال میں ملکی دولت کو لوٹا گیا، یہ اتنابڑا جرم ہے اس کا حساب نہیں، حقائق عوام کے سامنے آںے چاہئیں، فیصلہ کرلیں ملک کی کیا خدمت ہوئی؟ جو فیصلہ عوام کریں گے ہم تسلیم کریں گے۔ اب فیصلہ کرنا ہے کہ عزت کی زندگی گزارنی ہے یا بھکاریوں کی، یہ کام تبھی ہوں گے جب خزانے میں پیسے ہوں گے، خدا کرے کہ ہم اب قیامت تک آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرے کا سوچ کر رات کو نیند نہیں آتی تھی، دن رات منتیں کیں پھر کہیں جاکر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوا۔ چین، سعودی عرب اور یو اے ای ہمارے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہے۔

 

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں