تازہ ترین

سوال پیدا ہوتا ہے ان دہشتگردوں کو دوبارہ کون لایا اور یہ کیسے واپس آئے؟ وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا ناسورسر اٹھا رہا ہے سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان دہشتگردوں کو دوبارہ کون لایا اور یہ کیسے واپس آئے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن رد الفساد کے نتیجے میں دہشتگردوں کے ہوش ٹھکانے آئے تھے لیکن اب ملک میں دہشتگردی کا ناسور دوبارہ سر اٹھا رہا ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان دہشتگردوں کو دوبارہ کون لایا اور یہ کیسے واپس آئے ہیں؟ کس نے کہا تھا یہ جہادی اور پاکستان کے دوست ہیں؟ کس نےکہا تھا کہ انہوں نے ہتھیار ڈال دیے اب امن اور ترقی میں حصہ ہونگے؟ یہ وہ چبھتے سوالات ہیں جو پوری قوم پکار پکار کر پوچھ رہی ہے کہ جواب دیں۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے کے پی میں 10 سال گزارے پھر کہتے ہیں کہ وسائل نہیں ہیں اور وفاق سے پیسے نہیں مل رہے جب کہ وفاق سے خیبر پختونخوا کو سالانہ 40 ارب روپے مل رہا ہے۔ 2010 سے اب تک کے پی کو دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے 417 ارب روپے دیے گئے۔ 10 سال پی ٹی آئی کی حکومت تھی، یہ 417 ارب روپے خدا جانے کہاں گئے؟

شہباز شریف نے کہا کہ یہ 417 ارب روپے این ایف سی کی مد میں خیبرپختونخوا کو دیے گئے تھے۔ کسی اور صوبے کو این ایف سے ایوارڈ سے اتنا پیسہ نہیں ملا۔ یہ کہنا کہ فنڈز نہیں، اس سے بڑی حقائق مسخ کرنے کی کوئی مثال نہیں ہوسکتی۔ وسائل تھے اس لیے نیکٹا اور سی ٹی ڈی بنی اور صوبے میں کام ہوا اس کے باوجود شکوہ کرنا مناسب نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا دہشتگردی کیخلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے۔ اس صوبے کی قربانیاں بہت عظیم ہیں۔ بہادر اور غیور عوام کی ہمت کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ کے پی کے سیاسی گھرانوں کے سپوتوں نے قربانیاں دیں۔ بلور خاندان سمیت باقی خاندانوں کی بھی قربانیاں ہیں۔

دہشتگردی کے نتیجے میں سندھ سے بینظیر بھٹو شہید ہوئیں۔ پنڈی کی مسجد میں فوجی افسران کو دوران نماز دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان کی تاریخ ایسے واقعات سےبھرے ہوئے ہیں۔

پشاور دھماکے پر آج ہر آنکھ اشکبار ہے۔ فی الفور اقدامات نہ کیے تو خدانخواستہ دہشتگردی دوسرےعلاقوں تک پھیلے گی اور میرے منہ میں خاک تاریخ میں ہمارا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگا۔

Comments

- Advertisement -