کراچی : لڑکی کے مبینہ اغوا کے کیس میں پولیس نے رپورٹ میں انکشاف کیا کہ غلام مصطفی ٰ اورغلام اصغر نے ظہیر اور شبیر کے ساتھ مل کر لڑکی کو اغوا کیا اور وکیل کے ذریعے نکاح کرایا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی کم عمر لڑکی کے مبینہ اغوا سے متعلق کیس میں پولیس نے پیش رفت رپورٹ تیار کرلی۔
پیش رفت رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزم شبیر اور ظہیر کے فون کا سی ڈی آر ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے، جائے وقوع والے دن ملزمان کی کراچی میں موجودگی پائی گئی ہے، موجودگی کا اعتراف ملزم شبیر نے دوران تفتیش کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ظہیر احمد سے نکاح کسی عدالت نے بھی غیر قانونی قرار نہیں دیا ، میڈیکل کےلیے عدالت نے حکم نہیں دیا ،لہذا سیکشن 375 حذف کی جاتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مغویہ نے سندھ اور لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوکر 164 کا بیان ریکارڈ کرایا ، لڑکی نے بیان میں کہا کسی نے اغوا نہیں کیا ،مرضی سے ظہیر سےشادی کی ، اس لئے مقدمے سے دفعہ 364 اے بھی حذف کی جاتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا کہ گرفتار ملزمان غلام اصغر ،غلام مصطفیٰ ضمانت پر رہا ہیں ، غلام مصطفی ٰ اورغلام اصغر نے ظہیر اور شبیر کے ساتھ مل کر لڑکی کو اغوا کیا، ملزمان مغویہ کو بھلا پھسلا کر کراچی سے اغواکرکے لے گئے۔
پولیس مزید بتایا کہ لاہور لے جاکر عمر 18 سال بتا کر والدین کو بغیر بتائے وکیل کے ذریعے نکاح کرایا اور عدم گرفتار ملزمان نور بی بی،منیر حسین ،محمد وسیم اور رائے خرم نے سہولت کاری کی۔
رپورٹ کے مطابق عدم گرفتار ملزمان آصف ،مقبول نذیر ،انیس سمیت 27 ملزمان کےخلاف شواہد نہیں ملے۔
پولیس نے غلام اصغر ،غلام مصطفی، ظہیر اور شبیر کے خلاف مختلف ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کیس میں 3ملزمان نور منیر ،منیر حسین اور محمد وسیم مفرور ہیں جبکہ کیس میں 27 ملزمان کے خلاف شواہد نہیں ملے اور نام کالم 2 میں رکھے گئے ہیں۔