تازہ ترین

چیف جسٹس نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس سماعت کے لیے مقررکردیا

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان قاضٰی فائز عیسیٰ...

’امریکا پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منزل ہے‘

نیویارک: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے...

الیکشن کمیشن نے افسران کو عام انتخابات کی تیاریوں کا حکم دے دیا

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جنوری 2024...

خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 8 دہشت گرد مارے گئے

راولپنڈی: خیبرپختونخوا کے دو اضلاع میں سیکیورٹی فورسز کے...

کراچی : خاتون پولیو ورکر17سال سے مرض کے خاتمے کیلئے کوشاں

کراچی : پولیو کے خاتمے کیلئے کوشاں سلمیٰ جون پولیو ورکر کی حیثیت سے گزشتہ سترہ سال سے اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کوئی بھی بچہ اس ویکیسن سے محروم نہ رہے۔

سال دو ہزار تین سے پاکستان سے پولیو کے خاتمے کیلئے پرعزم سلمیٰ جون شہر قائد کے مختلف علاقوں میں یونین کونسل کی سطح پر پولیو ٹیموں کی نگرانی بھی کرتی رہی ہیں، پولیو مہم کے دوران کم و بیش پندرہ گھنٹے کام کرنے والی یہ خاتون پولیو کے خاتمے کیلئے ایک روشن مثال ہیں۔

کراچی ضلع جنوبی کے علاقے میں واقع کے ایم سی اسپتال و میٹرنٹی ہوم میں صبح آٹھ بجے پولیو ورکرز کی رہنمائی کرنےوالی یہ ہیں سلمیٰ جون جو پاکستان کوارٹرز سے پیدل ایک سے ڈیڑھ کلو میٹر کا سفر طے کرکے اسپتال آتی ہیں اور  پھر سارا دن پولیو کے قطرے پلانے میں اور ورکرز کی رہنمائی میں مصروف ہوجاتی ہیں۔

اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سلمیٰ جون نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران چلنے والی اس مہم میں بہت زیادہ مشکلات ہیں ایک ایک وائل کا مکمل حساب دینا پڑتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صبح آٹھ بجے سے پولیو مہم کے آغاز سے لے کر رات دس بجے تک رپورٹ مکمل کرنے کا مرحلہ اعصاب شکن اور تھکا دینے والا ہوتا ہے۔۔

سلمیٰ جون نے کہا کہ میں اور ساتھی ورکرز صبح اپنے مطلوبہ پولیو مرکز پر پہنچتے ہی تمام تر تفصیلات حاصل کرنے کے بعد اگلے دن کی پولیو مہم کی تیاری میں مشغول ہوجاتی ہیں۔

پاکستان سے پولیو کے خاتمے کیلئے کام کرنے والے پولیو ورکرز خراج تحسین کے مستحق ہیں جو اپنے سفر کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Comments

- Advertisement -