تازہ ترین

عام الیکشن: ماضی کے چند مشہور سیاسی اتحاد

پاکستان میں جمہوریت اور آمریت کے درمیان آنکھ مچولی کا کھیل اُسی وقت شروع ہوگیا تھا جب آزادی کے بعد پاکستان لگ بھگ دس برس کا ہوچکا تھا۔

دوسری طرف وطنِ عزیز کے عوام نے گزشتہ برسوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے وہ ”اتحاد“ بھی دیکھے ہیں جو عام انتخابات سے قبل تشکیل پاتے ہیں اور پھر ان کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہتا۔ مختلف نظریات و خیالات کی حامل جماعتوں کی یہ اتحادی سیاست انتخابی اکھاڑے کے لیے ”سیٹ ایڈجسٹمنٹ“ کے نام پر بھی ”گنجائش“ نکالتی رہی ہے۔

پاکستان میں آٹھ فروری کو عام انتخابات کے حوالے سے سیاسی اجتماعات اور امیدواروں کی انتخابی مہم زوروں پر ہے۔ اس مناسبت سے ہم یہاں ماضی کے چند بڑے سیاسی اتحادوں کا ذکر کر رہے ہیں۔

جگتو فرنٹ 1954
متحدہ پاکستان میں 1954 سے اتحاد کی سیاست نے جنم لیا تھا۔اس وقت کے مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان کی سیاسی قیادت سے شکایت رہی کہ انہیں برابر کا شہری اورسیاسی عمل اور جمہوریت میں حصہ دار تسلیم نہیں کیا جاتابلکہ اس کے برعکس ان پر یک طرفہ فیصلے مسلط کیے جاتے ہیں۔ اس کے خلاف مشرقی پاکستان نے سیاسی جدوجہد کا راستہ اختیار کیا اور 1954 میں ”جگتو فرنٹ“ کے نام سے پہلا سیاسی اتحاد وجود میں آیا۔ اس میں عوامی لیگ، کراشک سرامک پارٹی، نظام اسلامی پارٹی اور گنا تنتری دل شامل تھیں۔ جگتو فرنٹ میں شامل مولوی فضل حق نے اس پلیٹ فارم سے اپنے مطالبات سامنے رکھے تھے،جن میں مکمل صوبائی خودمختاری کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

جگتو فرنٹ نے 1954 کے صوبائی انتخابات میں زبردست کام یابی حاصل کی اور حکومت بنانے میں کام یاب ہوا۔ لیکن قلیل مدت میں جگتو فرنٹ کی حکومت کو غیرجمہوری حربوں سے ختم کردیا گیا اور حکومت ختم ہونے کے بعد جگتو فرنٹ میں الزامات اور شکایات کا وہ شور اٹھا جس نے اس کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا۔

قومی جمہوری محاذ (این۔ ڈی۔ ایف)
1958 میں وطن عزیز پر پہلے فوجی آمر خودساختہ فیلڈمارشل جنرل محمد ایوب خان قابض ہوکر ملک کی سیاہ و سفید کے مالک بن بیٹھے۔ اپنے دور اقتدار کو طول دینے کے لیے انہوں نے اپنی مرضی کی جمہوریت کو پنپنے دیا اور بنیادی جمہوریت کے نام سے اپنا نظام پیش کیا۔ پہلے مارشل لا کے چار سال بعد 1962 میں فوجی آمریت کے خلاف سابق وزیراعظم حسین شہید سہروردی نے ”قومی جمہوری محاذ“ کے نام سے سیاسی اتحادبنانے کا اعلان 6 اکتوبر 1962 کو کیا۔ قومی جمہوری محاذ میں سردار بہادر، مولانا ابوالاعلیٰ مودودی، ممتاز دولتانہ، غلام علی تالپور اور یوسف خٹک جیسے سیاست داں شامل ہوئے۔ اس اتحاد کا مقصد اور مطالبہ آمریت کی رخصتی اور جمہوریت کی بحالی تھا۔ قومی جمہوری محاذ بھی اپنی سیاسی جدوجہد کے ثمرات سے محروم رہا اور 1963 میں اتحاد کے روح رواں حسین شہید سہروردی کی وفات کے ساتھ ہی ختم ہو گیا۔

مشترکہ حزب اختلاف اتحاد
ایوبی آمریت کے خلاف 1964 میں ”مشترکہ حزب اختلاف اتحاد“ وجود میں آیا۔ 21 جولائی 1964 میں سابق وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین کی قیام گاہ پر اس اتحاد کا اعلان کیا گیا۔ اس اتحاد میں عوامی لیگ، نظام اسلامی پارٹی، جماعت اسلامی اور کونسل مسلم لیگ شامل تھی۔ نیشنل عوامی پارٹی بھی اس موقع پر شریک تھی۔ اس اتحاد نے آمریت کے خلاف اور محترمہ فاطمہ جناح کے حق میں انتخابی مہم چلائی۔ لیکن جنرل ایوب خان جیت گئے اور فاطمہ جناح کوشکست ہوئی۔ صدارتی انتخاب کے بعد قومی اسمبلی کا انتخاب عمل میں آیاتو اس اتحاد نے 15 نشستیں جب کہ ایوب خان کی مسلم لیگ 120 نشستوں پر کامیاب ہوئی۔ صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں بھی یہ اتحاد خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کرسکا اور یہ انتخابی اتحادآپس کے اختلافات کے باعث تحلیل ہوگیا۔

پاکستان جمہوری اتحاد
ملک میں تیسرا سیاسی اتحاد 1967 میں بنایا گیا اور یہ بھی جنرل ایوب خان کی حکومت کے خلاف تھا۔اس میں قومی جمہوری محاذ، کونسل مسلم لیگ، جماعت اسلامی، عوامی لیگ اور نظام اسلام پارٹی شامل تھیں۔ 1969 میں صدر ایوب کے خلاف تحریک عروج پر تھی۔ اس کے ساتھ ہی اس تحریک میں پاکستان جمہوری اتحاد نے ”جمہوری مجلس عمل“ کا نام اپنا لیا جس میں 8 سیاسی جماعتیں شریک تھیں۔ حالا ت ابتر ہوگئے اور آخر کار جنرل ایوب خان کو مستعفی ہونا پڑا، لیکن یحییٰ خان ملک پر قابض ہوگیا او راس کے بعد جمہوری مجلس عمل تتر بتر ہوگئی۔

متحدہ جمہوری محاذ
1970 کے عام انتخابات کا انعقاد جنرل یحییٰ خان کی حکومت نے کیا تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں پاکستان پیپلزپارٹی برسر اقتدار آئی۔ ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ”متحدہ جمہوری محاذ“ کا قیام عمل میں آیا۔ متحدہ جمہوری محاذ میں پاکستان جمہوری پارٹی، کونسل مسلم لیگ، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے پاکستان، نیشنل عوامی پارٹی اور جمعیت علما اسلام شامل تھیں۔ 23 مارچ1973 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں اس اتحاد کا اعلان کیا گیا۔ اس موقع پرفائرنگ کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا جس میں 17 افرادجاں بحق ہوئے۔متحدہ جمہوری محاذ نے سول نافرمانی کا اعلان کیاجوناکام رہی۔ بعدازاں متحدہ جمہوری محاذ منقسم ہوگیا۔

پاکستان قومی اتحاد
1977 میں پاکستان قومی اتحاد وجود میں آیاجو9 سیاسی جماعتوں پر مشتمل تھا۔اس میں مسلم لیگ (پگاراصاحب)، جماعت اسلامی، تحریک استقلال، جمعیت علمائے پاکستان، جمعیت علمائے اسلام (ہزاروی)، جمعیت علمائے اسلام (مفتی محمود)، این ڈی پی، خاکسار تحریک، پاکستان جمہوری پارٹی اور مسلم کانفرنس شامل تھیں۔ اس و قت وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے مارچ میں عام انتخابات کا اعلان کیا تھا جس سے قبل جنوری میں پاکستان قومی اتحاد تشکیل دیاگیا۔ اس اتحاد نے ایک انتخابی نشان پر الیکشن میں امیدوار کھڑے کیے لیکن کوئی نمایاں کام یابی حاصل نہ کرسکا۔ پاکستان قومی اتحاد نے ضیاء الحق کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعدآمرانہ حکومت میں شامل ہوکر اپنا وجود کھو دیا۔

تحریکِ‌ بحالیِ جمہوریت (‌ایم آر ڈی)
6 فروری 1981 کو ایم آرڈی (تحریک بحالی جمہوریت) کے نام سے نیا سیاسی اتحاد وجود میں آیا۔ ایک مرتبہ پھر نظریاتی طور پر یکسر جدا جماعتیں جن کی تعداد نو تھی، اس اتحاد میں شامل ہوئیں۔ان میں تحریک استقلال، پاکستان ری پبلکن پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی، این ڈی پی، جمعیت علمائے پاکستان، مسلم لیگ، مسلم کانفرنس، نیشنل لبریشن فرنٹ اور مزدور کسان پارٹی شامل تھیں۔ پھر جمعیت علمائے اسلام نے بھی اس میں شمولیت اختیار کی اور 1984 میں عوامی تحریک بھی ایم آرڈی کا حصہ بنی۔ 1988 میں انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم پر ایم آرڈی میں پھوٹ پڑگئی اور اس کا خاتمہ ہوگیا۔

کمبائنڈ اپوزیشن پارٹی
بابائے سیاست کے لقب سے مشہور ہونے والے نواب زادہ نصراللہ خان نے مذکورہ سیاسی اتحاد، پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف تشکیل دیا تھا۔ اس اتحاد میں اسلامی جمہوری اتحاد کے ساتھ ایم کیو ایم بھی شامل تھی۔ 1990 میں بے نظیر حکومت کے خاتمے کے بعد یہ اتحاد بھی منتشر ہوگیا۔

اس کے علاوہ بھی ماضی میں کئی بڑے چھوٹے سیاسی اور انتخابی اتحاد تشکیل دیے جاتے رہے ہیں۔ اس میں 1998 میں پاکستان عوامی اتحاد، 1999میں نواز حکومت کے خلاف گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کا قیام جب کہ 2000 میں مشرف کی آمریت کے خلاف ”اتحاد برائے بحالی جمہوریت“ (اے۔آر۔ ڈی) وجود میں آیا تھا۔ 2002 متحدہ مجلس عمل تشکیل پایا تھاجس میں مذہبی جماعتیں شامل تھیں اور بعد میں متحدہ مجلس عمل سیاسی اتحاد سے انتخابی اتحاد میں تبدیل ہوگیاتھا۔نیشنل الائنس 2002 میں تشکیل دیا گیا جو جنرل پرویز مشرف کی حامی جماعتوں پر مشتمل تھا۔

Comments

- Advertisement -