تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کیا ہے؟

کسی بھی فرد کو اچانک، غیرمتوقع اور حادثاتی طور پر ملنے والی کوئی اطلاع کسی ایسے صدمے سے دوچار کر سکتی ہے جو انتہائی خوفناک اور روح فرسا ہو اور ذہن پر حاوی ہونے کے ساتھ اس کے لیے ناقابلِ‌ برداشت ہو۔

اس کی مثال کسی سنگین بیماری کی تشخیص ہونا، سڑک پر کسی دل دہلا دینے والے حادثے کا شکار ہونا یا ایسے ہی کسی حادثے کو دیکھنا، غیر متوقع چوٹ یا کسی انتہائی قریبی عزیز کی اذیت ناک موت کا سانحہ، اغوا اور شدید مالی نقصان۔

اس طرح کے کسی بھی واقعے کے بعد ہم ذہنی اذیت کا شکار ہو سکتے ہیں جو Post-traumatic stress disorder (PTSD) یا پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) کہلاتا ہے۔ اس کی علامات چھے ہفتوں تک بر قرار رہ سکتی ہیں۔ بہت سے لوگ کسی کی مدد کے بغیر ہی اپنی ذہنی کیفیت پر قابو پا لیتے ہیں۔ تاہم تین میں سے ایک فرد میں کئی مہینوں بلکہ برسوں تک ایسے مسئلے میں گرفتار رہ سکتا ہے۔ کم تکلیف دہ مگر طویل عرصہ تک برقرار رہنے والی ذہنی اذیت کے بھی یہی اثرات ہو سکتے ہیں۔

پی ٹی ایس ڈی عام طور پر اذیت ناک حادثے یا تجربے کے چھ ماہ کے اندر اندر یا بعض اوقات چند ہفتوں کے اندر شروع ہوجاتا ہے اور کسی بھی فرد میں اس کی علامات ظاہر ہوسکتی ہیں۔

پی ٹی ایس ڈی میں جذباتی صدمے کے بعد آپ رنج والم، ذہنی دباؤ، اضطراب، احساسِ جرم یا غصے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ مندرجہ ذیل احساسات سے دوچار ہو سکتے ہیں۔

اذیت ناک حادثے کا خیال بار بار ذہن میں آنا، اور آپ ذہنی طور پر اس صورت حال سے بار بار گزرتے ہیں۔ ایسا فرد واقعے کے بارے میں سوچنے سے گریز اور ذہنی پریشانی سے بچنے کے لیے مصروفیات کا سہارا لیتا ہے اور اس میں‌ کسی بھی ایسی چیز یا لوگوں سے گریز کرتا ہے جس سے اس واقعے کی یاد ذہن میں تازہ ہو جائے۔ ارد گرد پر نظر رکھنا اور ہر وقت چوکنا رہنا، سکون نہ ہونا، بے چینی اور بے خوابی۔

اس طبّی مسئلے سے دوچار افراد جسمانی علامات میں درد، اسہال، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی، سر درد، خوف کے احساس کے ساتھ ذہنی دباؤ محسوس کرتے ہیں۔ تاہم یہ علامات دیگر کئی امراض کی صورت میں‌ بھی سامنے آتی ہیں، اور اس کے لیے معالج سے رجوع کرنا بہتر ہوتا ہے۔

اس کی ممکنہ وجوہ میں نفسیاتی اثر کے علاوہ جسمانی مسئلہ بھی شامل ہے۔ پی ٹی ایس ڈی کی شدت کم کرنے کے لیے یا اس سے نکلنے کے لیے خود بھی متاثرہ فرد کوشش کرسکتا ہے۔

حادثے کی تما تکلیف دہ تفصیلات کے بار بار یاد آنے سے فرد بہت زیادہ ہیجان اور دباؤ کا شکار ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ذہنی تناؤ، جھنجھلاہٹ، بے چینی اور بے خوابی کی کیفیت رہتی ہے۔

سادہ سا علاج کی بات کریں تو پی ٹی ایس ڈی سے بچنے کے لیے اپنے روزمرہ کام اور معمولات کو اچھی طرح دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کریں۔ کسی قریبی دوست سے اس واقعے کے بارے میں باتیں کریں اور سکون آور ورزشیں کریں۔ کھانا باقاعدگی سے کھائیں، جسمانی ورزش کریں اور دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں۔ اگر کسی شدید حادثے اور دل خراش واقعہ کے بعد یہ مسئلہ پیش آیا ہو تو دوبارہ اس جگہ جانے کی کوشش کریں اور منطقی جائزہ لیں۔ یہ غور کریں‌ کہ ایسا کچھ دوبارہ ہوا تو آپ زیادہ بہتر طریقے سے اس صورت حال سے نمٹ سکتے ہیں۔

اپنےاوپر زیادہ بوجھ نہ ڈالیں نہ اپنے آپ سے بہت زیادہ توقعات رکھیں۔ پی ٹی ایس ڈی کی علامات آپ کی شخصیت میں کسی کمزوری کی علامت نہیں ہیں۔ یہ بہت ہی اذیت ناک اور تکلیف دہ واقعات سے گزرنے والے لوگوں میں عام طور پہ نظر آتی ہیں۔ دوسرے لوگوں سے ملنا جلنا کم مت کریں۔ بہت زیادہ سگریٹ یا شراب نوشی نہ کریں۔ اپنی نیند یا خوراک میں زیادہ کمی نہ ہونے دیں۔

اگر آپ شدید ذہنی تکلیف کی وجہ سے نہ سو سکتے ہوں اور نہ ہی واضح طور پر سوچ سکتے ہوں تو پھر آپ سکون آور ادویات لے سکتے ہیں لیکن انہیں دس دن سے زیادہ کے لیے نہیں لینا چاہیے۔

کسی بھی مریض کو جسمانی ورزشوں کے ذریعے علاج پر توجہ دینی چاہیے جن میں فزیو تھراپی یعنی جسم کے مختلف حصوں کی ورزش، مالش، یوگا، مراقبہ وغیرہ تکلیف کے احساس میں کمی کے ساتھ ہر وقت چوکنا یا خطرے کے احساس سے دوچار رہنے کی کیفیت کو کم کرتے ہیں۔

آہستہ آہستہ آپ اس کے بارے میں سوچتے ہوئے تکلیف محسوس نہیں‌ گے اور خود کو ہر وقت کسی خطرے کی زد میں محسوس کرنا بند کر دیں گے تو یہ علامات ظاہر کرتی ہیں کہ مسئلہ بڑی حد تک حل ہوچکا ہے۔

Comments

- Advertisement -